Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 225
وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَیُدْهِنُوْنَ
وَدُّوْا : وہ چاہتے ہیں لَوْ تُدْهِنُ : کاش تم سستی کرو فَيُدْهِنُوْنَ : تو وہ بھی سستی کریں۔ مداہنت کریں
اللہ تعالیٰ تم پر ( آخرت) میں داروگیر نہ فرماویں گے تمہاری قسموں میں (ایسی) بیہودہ قسم پر۔ لیکن داروگیر فرماویں گے اس (جھوٹی قسم) پر جس میں تمہارے دلوں نے (جھوٹ بولنے کا) ارادہ کیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ غفور ہیں حلیم ہیں۔ (ف 4) (225)
4۔ لغو قسم کے دو معنی ہیں ایک تو یہ کہ کسی گزری ہوئی بات پر جھوٹی قسم بلا ارادہ نکل گئی یا آئندہ بات پر اس طرح قسم نکل گئی کہ کہنا چاہتا تھا کچھ اور بےارادہ منہ سے کچھ نکل گیا اس میں گناہ نہیں ہوتا۔ اس کے مقابلہ میں جس پر مواخذہ ہونے کا ذکر فرمایا وہ قسم ہے جو قصدا جھوٹی سمجھ کر کھائی ہو۔
Top