Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 43
وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ
وَاَقِیْمُوْا : اور تم قائم کرو الصَّلَاةَ : نماز وَآتُوْا : اور ادا کرو الزَّکَاةَ : زکوۃ وَارْکَعُوْا : اور رکوع کرو مَعَ الرَّاكِعِیْنَ : رکوع کرنے والوں کے ساتھ
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ61 ادا کرو۔ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ تم بھی رکوع کیا کرو
62 نماز اور زکوٰۃ، ہر زمانہ میں دین اسلام کے اہم ارکان رہے ہیں۔ لیکن یہود میں نماز باجماعت کا اہتمام نہیں تھا اور ان کی نماز میں رکوع بھی نہیں تھا۔ یہود نے نماز ادا کرنا بالکل چھوڑ ہی دیا تھا اور زکوٰۃ ادا کرنے کے بجائے سود کھانا شروع کردیا تھا۔ اس آیت میں انہیں تنبیہہ کی جا رہی ہے۔ کہ اب تمام امور میں نبی آخر الزمان ﷺ کی اتباع کرو۔ اس آیت اور اس سے اگلی تین آیات میں خطاب یہود اور مسلمانوں میں مشترک ہے۔ ہماری شریعت میں بھی نماز باجماعت ادا کرنا بہت فضیلت رکھتا ہے اور بلا عذر ترک جماعت کبیرہ گناہ ہے۔ جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہوتا ہے۔ نماز باجماعت کی فضیلت اور فوائد :۔ 1۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جماعت کی نماز اکیلے شخص کی نماز سے ستائیس گنا زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ (بخاری، کتاب الاذان، باب فضل صلٰوۃ الجماعۃ) 2۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں، پھر نماز کا حکم دوں، اس کے لیے اذان کہی جائے پھر کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو امامت کرائے پھر میں (جماعت سے) پیچھے رہنے والوں کے ہاں جا کر ان کے گھروں کو آگ لگا دوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر ان لوگوں کو یہ معلوم ہو کہ انہیں (جماعت میں شامل ہونے پر) ایک موٹی ہڈی یا دو اچھے کھر ملیں گے تو عشاء کی نماز میں ضرور آتے۔ (بخاری، کتاب الاذان، باب وجوب صلٰوۃ الجماعۃ) نماز کے فضائل اور اہمیت :۔ 3۔ سیدنا ابو ہریرۃ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بھلا دیکھو اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر بہتی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ مرتبہ نہائے تو کیا اس کے بدن پر کچھ میل کچیل رہ جائے گا ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا نہیں کچھ میل کچیل باقی نہیں رہے گا۔ آپ نے فرمایا : بس یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ ان نمازوں کی وجہ سے گناہ معاف کردیتا ہے۔ (متفق علیہ) 4۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ : ہر نماز اپنے سے پہلی نماز تک کے، جمعہ اپنے سے پہلے جمعہ تک کے اور رمضان اپنے سے پہلے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ ہیں۔ بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے پرہیز کیا جائے۔ (مسلم، کتاب الطہارۃ، باب فضل الوضوء والصلٰوۃ عقبہ) 5۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : جس نے نماز کی حفاظت کی اس کے لیے نماز قیامت کے دن نور، برہان اور نجات کا باعث ہوگی اور جس نے نماز کی حفاظت نہ کی اس کے لیے اس دن نہ نور ہوگا، نہ برھان اور نہ نجات اور قیامت کے دن وہ قارون، فرعون، ہامان، اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ (احمد، دارمی، بیہقی، بحوالہ مشکوٰۃ مطبوعہ نور محمد ص 58) 6۔ سیدنا انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : میں نے حد کا ایک گناہ کیا ہے۔ مجھے حد لگائیے۔ آپ ﷺ نے اس سے کچھ نہیں پوچھا۔ اتنے میں نماز کا وقت آگیا اور اس نے آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ وہ شخص پھر کھڑا ہو کر کہنے لگا : یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے ایک حدی گناہ کیا ہے۔ آپ کتاب اللہ کے مطابق مجھے سزا دیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : کیا تو نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ؟ وہ کہنے لگا : ہاں پڑھی ہے۔ آپ نے فرمایا : تو بس اللہ نے تیرا گناہ اور تیری سزا کو معاف کردیا۔ (بخاری، کتاب المحاربین باب إذا أقربالحد)
Top