Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 110
وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کام کرے سُوْٓءًا : برا کام اَوْ يَظْلِمْ : یا ظلم کرے نَفْسَهٗ : اپنی جان ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ : پھر بخشش چاہے اللّٰهَ : اللہ يَجِدِ : وہ پائے گا اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور جو شخص کوئی برا کام کر بیٹھے یا آپ نے آپ پر ظلم کرلے 149 پھر اللہ سے بخشش طلب کرے تو وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا اور رحم کرنے والا پائے گا
149 اپنے گناہ دوسروں کے ذمہ لگانا اور بہتان تراشی :۔ اصل چور کی حمایت کی دو صورتیں تھیں۔ ایک یہ کہ چور نے جھوٹ بول کر اپنے حمائیتوں کو مطمئن کردیا ہو کہ میں فی الواقع مجرم نہیں ہوں یعنی ان کا یہ گناہ نادانستہ یا غلطی کی بنا پر ہو۔ اور دوسری صورت یہ تھی کہ حمائیتوں کو ٹھیک طرح معلوم ہوچکا ہو کہ جس کی حمایت کر رہے ہیں وہ فی الواقع مجرم ہے اور اس کا یہ گناہ دیدہ دانستہ ہو۔ پہلی صورت کو اللہ تعالیٰ نے سوء اً سے تعبیر فرمایا اور دوسری صورت کو اپنے آپ پر ظلم سے۔ ان دونوں صورتوں میں اگر یہ حمایتی لوگ مجرم کی حمایت سے دستبردار ہوجاتے اور اللہ سے بخشش مانگتے تو یقینا اللہ ان کا گناہ معاف کردیتا۔ واضح رہے کہ ان آیات میں اگرچہ خطاب مذکورہ بالا لوگوں سے ہے تاہم ایسی سب آیتوں کا حکم عام ہوتا ہے۔ غلطی سے یا نادانستہ کوئی گناہ کسی بےقصور کے سر تھوپ دینے کی ایک مثال حدیث میں مذکور ہے جو درج ذیل ہے : بہتان تراشی کالی اور کمربند :۔ سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ کسی عرب قبیلے کے پاس ایک کالی لونڈی تھی۔ جسے انہوں نے آزاد کردیا تھا مگر وہ ان کے ساتھ ہی رہا کرتی۔ ایک دفعہ اسی قبیلے کی ایک لڑکی جو دلہن تھی، نہانے کو نکلی اور اپنا لال تسموں والا کمر بند اتار کر رکھ دیا۔ ایک چیل نے اسے جو پڑا دیکھا تو گوشت سمجھ کر جھپٹ لے گئی۔ لوگوں نے کمر بند تلاش کیا مگر وہ نہ ملا۔ آخر انہوں نے اس کالی لونڈی پر تہمت لگا دی۔ وہ کہنے لگی کہ ان لوگوں نے میری تلاشی لینا شروع کی حتیٰ کہ میری شرمگاہ بھی دیکھی۔ اللہ کی قسم ! میں ان کے پاس ہی کھڑی تھی کہ وہی چیل گزری جس نے کمر بند پھینک دیا اور وہ ان کے درمیان گرا۔ میں نے کہا یہ ہے وہ کمر بند جس کی تم مجھ پر تہمت لگا رہے تھے۔ حالانکہ میں اس سے بری تھی۔ اب سنبھالو اسے۔ پھر وہ لڑکی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور اسلام لے آئی۔ اس کا خیمہ مسجد میں تھا۔ کبھی کبھی وہ میرے پاس آ کر باتیں کیا کرتی اور جب بھی وہ میرے پاس آتی، وہ یہ شعر ضرور پڑھتی تھی : ویوم الوشاح من تعاجیب ربناالا انہ من بلدۃ الکفر انجانی (کمر بند کا دن ہمارے پروردگار کے عجائبات میں سے ہے۔ اسی واقعہ نے تو مجھے کفر کی سرزمین سے نجات بخشی تھی۔ ۔۔ (بخاری۔ کتاب الصلٰوۃ۔ باب نوم المرأۃ فی المسجد)
Top