Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 110
وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کام کرے سُوْٓءًا : برا کام اَوْ يَظْلِمْ : یا ظلم کرے نَفْسَهٗ : اپنی جان ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ : پھر بخشش چاہے اللّٰهَ : اللہ يَجِدِ : وہ پائے گا اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور جو شخص کوئی برائی کی بات کر بیٹھتا ہے یا اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کرلیتا ہے اور پھر اللہ سے بخشش طلب کرتا ہے تو وہ اللہ کو بخشنے والا رحمت رکھنے والا پائے گا
اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کر بیٹھنے والوں کیلئے ہدایت الٰہی : 183: فرمایا دن کا روٹھا اگر شام کو واپس آجائے تو اس کے روٹھنے کی سزا جو اس کو مل گئی وہی کافی ہے اب اس کو شرمسار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، کیوں ؟ اس لئے کہ اس سے فائدہ کی بجائے الٹا نقصان ہوگا ۔ ضد بڑھے گی جس میں باربار ٹھنے اور پھر بالکل روٹھ ہی جانے کا خطرہ موجود ہے۔ لہذاتم خاموش ہو جائو تو خود ہی گیا تھا خود ہی آگیا اس طرح اس نے نقصان کس کا کیا ؟ اپنا نقصان کرنے والے کو اگر یہ احساس ہوگیا کہ میں نے نقصان کیا تو ہی احساس ہی اس کیلئے کا فی ہے۔ فرمایا ” جو شخص کوئی برائی کی بات کر بیٹھتا ہے یا اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کرلیتا ہے اور پھر اللہ سے بخشش طلب کرتا ہے تو وہ اللہ کو بخشنے والا رحمت رکھنے والا پائے گا۔
Top