Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 98
اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الْوِلْدَانِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ حِیْلَةً وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ سَبِیْلًاۙ
اِلَّا : مگر الْمُسْتَضْعَفِيْنَ : بےبس مِنَ : سے الرِّجَالِ : مرد (جمع) وَالنِّسَآءِ : اور عورتیں وَالْوِلْدَانِ : اور بچے لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : نہیں کرسکتے حِيْلَةً : کوئی تدبیر وَّلَا : اور نہ يَهْتَدُوْنَ : پاتے ہیں سَبِيْلًا : کوئی راستہ
مگر جو مرد، عورتیں اور بچے فی الواقع کمزور اور 135 بےبس ہیں اور وہاں سے نکلنے کی کوئی تدبیر اور راہ نہیں پاتے، امید ہے کہ اللہ ایسے لوگوں کو معاف فرما دے
135 ہجرت نہ کرسکنے والے :۔ جو مسلمان فی الواقع کمزور تھے اور ہجرت کرنے کی کوئی راہ انہیں نظر نہیں آرہی تھی۔ مستضعفین یا کمزور سے مراد وہ لوگ ہیں جو فی الحقیقت معذور ہوں جیسے بیمار، بچے، بوڑھے، عورتیں اور کافروں کی قید میں پڑے ہوئے مسلمان۔ اور وسائل محدود ہونے سے یہ مراد ہے کہ ان کے پاس نہ تو کوئی سواری کا بندوبست ہو اور نہ وہ پیدل سفر کی مشقت اٹھانے کے قابل ہوں۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے مندرجہ بالا گروہ سے مستثنیٰ قرار دیا، اور ان کے ہجرت نہ کرنے کے قصور کی معافی کا وعدہ فرمایا۔ چناچہ سیدنا ابن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے کہ میں اور میری ماں ایسے ہی لوگوں میں سے تھے جنہیں اللہ نے معذور رکھا۔ (بخاری، کتاب التفسیر) نیز ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور کئی دوسرے ناتواں مسلمان بھی تھے جن کی نجات کے لیے رسول اللہ ﷺ نماز میں رکوع کے بعد دعا فرمایا کرتے (بخاری، کتاب الادب، باب تسمیۃ الولید)
Top