Taiseer-ul-Quran - Al-An'aam : 55
وَ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ وَ لِتَسْتَبِیْنَ سَبِیْلُ الْمُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ : اسی طرح ہم تفصیل سے بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِتَسْتَبِيْنَ : اور تاکہ ظاہر ہوجائے سَبِيْلُ : راستہ طریقہ الْمُجْرِمِيْنَ : گنہگار (جمع)
اسی طرح ہم اپنے احکام واضح طور پر بیان کرتے ہیں اور اس لیے بھی کہ مجرموں 59 کی راہ بالکل نمایاں ہوجائے
59 مجرمین کی صفات :۔ ایسے مجرموں کے اوصاف کچھ تو پہلے بیان ہوچکے ہیں یعنی جو لوگ ایمان لانے کے قریب تو آتے نہیں مگر مطالبات اور اعتراضات کیے جاتے ہیں مثلاً یہ کہ ہمیں فلاں معجزہ لا کر دکھا دو یا فلاں بات کا پتہ دو تو تب ہی ہم ایمان لائیں گے کبھی یہ کہ نبی تو ہم ہی جیسا بشر ہے اور کبھی یہ کہتے ہیں کہ اگر حقیر قسم کے لوگ آپ اپنی مجلس سے نکال دیں تو تب ہی ہم آپ کی مجلس میں آسکتے ہیں۔ کچھ صفات تو ان مجرموں کی سابقہ آیات میں مذکور ہو چکیں اور کچھ آگے ذکر ہو رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم یہ تفصیلات اس لیے بیان کر رہے ہیں کہ ایسے ہٹ دھرم مجرموں کی صفات کھل کر سامنے آجائیں۔
Top