Taiseer-ul-Quran - Al-A'raaf : 161
وَ اِذْ قِیْلَ لَهُمُ اسْكُنُوْا هٰذِهِ الْقَرْیَةَ وَ كُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ وَ قُوْلُوْا حِطَّةٌ وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِیْٓئٰتِكُمْ١ؕ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قِيْلَ : کہا گیا لَهُمُ : ان سے اسْكُنُوْا : تم رہو هٰذِهِ : اس الْقَرْيَةَ : شہر وَكُلُوْا : اور کھاؤ مِنْهَا : اس سے حَيْثُ : جیسے شِئْتُمْ : تم چاہو وَقُوْلُوْا : اور کہو حِطَّةٌ : حطۃ (بخشدے) وَّادْخُلُوا : اور داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے نَّغْفِرْ : ہم بخشدیں گے لَكُمْ : تمہیں خَطِيْٓئٰتِكُمْ : تمہاری خطائیں سَنَزِيْدُ : عنقریب ہم زیادہ دیں گے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور جب بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ اس بستی 165 میں آباد ہوجاؤ اور جہاں سے جی چاہے کھاؤ اور دعا کرتے رہو کہ ہمیں معاف کر دے اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا تو ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور اچھے کام کرنے والوں کو زیادہ بھی دیں گے
165 یہ غالباً اریحا کا شہر تھا جو سب سے پہلے بنی اسرائیل کے ہاتھوں فتح ہوا یہاں انہیں آباد ہونے کا حکم دیا گیا اور آئندہ کے لیے لائحہ عمل بتلایا گیا اور ساتھ ہی ہدایت کی گئی کہ جب فاتحانہ انداز میں اس شہر میں داخلہ ہو تو اللہ کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اس کا شکر بجا لاتے ہوئے اور اپنے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے داخل ہونا۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کو فتح مکہ کے دن حکم ہوا تھا۔ چناچہ آپ ﷺ نے سجدہ شکر ادا کیا۔ فتح مکہ کے بعد آپ میں اللہ کے حضور عجز و انکساری پہلے سے بھی بڑھ گئی اور پہلے سے زیادہ اللہ کی عبادت کرنے لگے فتح کے بعد اپنے قدیمی دشمنوں سے انتقام لینے کے بجائے ان کے لیے عام معانی کا اعلان کردیا تھا۔
Top