Taiseer-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 210
وَ مَا یَنْۢبَغِیْ لَهُمْ وَ مَا یَسْتَطِیْعُوْنَؕ
وَمَا يَنْۢبَغِيْ : اور سزاوار نہیں لَهُمْ : ان کو وَمَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : اور نہ وہ کرسکتے ہیں
اور اس قرآن کو شیطان تو لے کر نہیں 123 اترے۔
123 اس آیت کا تعلق سابقہ آیت وانہ لتنزیل رب العالمین سے ہے درمیان میں قرآن کو جھٹلانے والوں کے کچھ احوال بیان کرنے کے بعد اصل مضمون کی طرف رجوع کیا گیا ہے کفار مکہ کے الزامات میں سے ایک الزام بھی تھا کہ وہ آپ کو کاہن کہتے بھی تھے اور سمجھتے بھی تھے۔ چناچہ جندب بن سفیان فرماتے ہیں۔ کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کا مزاج ناساز ہوا اور آپ دو تین رات نماز تہجد کے لئے اٹھ نہ سکے۔ ایک عورت) عوراء بنت حرب، ابو سفیان کی بہن، ابو لہب کی بیوی پاس کے پاس آئے اور کہنے لگی محمد) ! ﷺ ( میں سمجھتی ہوں۔ تیرے شیطان نے تجھ کو چھوڑ دیا۔ دو تین راتوں سے تیرے پاس نہیں آیا اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں۔ ~) ( وَالضُّحٰى ۝ ۙ ) 93 ۔ الضحی:1) (~ (بخاری۔ کتاب التفسیر۔ تفسیر سورة والضحیٰ )
Top