Urwatul-Wusqaa - Hud : 92
قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اَرَهْطِيْٓ : کیا میرا کنبہ اَعَزُّ : زیادہ زور والا عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَاتَّخَذْتُمُوْهُ : اور تم نے اسے لیا (ڈال رکھا) وَرَآءَكُمْ : اپنے سے پرے ظِهْرِيًّا : پیٹھ پیچھے اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب بِمَا تَعْمَلُوْنَ : اسے جو تم کرتے ہو مُحِيْطٌ : احاطہ کیے ہوئے
(شعیب نے) کہا اے میری قوم کے لوگو ! کیا اللہ سے بڑھ کر تم پر میری برادری کا دباؤ ہوا ؟ اور اللہ تمہارے لیے کچھ نہ ہوا کہ اسے پیچھے ڈال دیا ؟ اچھا جو کچھ تم کرتے ہو میرے پروردگار کے احاطہ سے باہر نہیں
شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے لوگو ! خوف الٰہی کے مقابلہ میں تم میری برادری سے ڈر گئے ۔ 117 قوم کے لوگوں کی بات سن کر شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا کہ افسوس ہے تم پر کیا تمہارے لئے اللہ کے مقابلہ میں میرا خاندان زیادہ ڈر کا باعث بن رہا ہے حالانکہ میرا رب تمہارے تمام اعمال کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور وہ دانا و بینا ہے۔ تمہارے اعمال کو وہ دیکھ رہا ہے اور تمہاری نیتوں سے بھی وہ اچھی طرح واقف ہے تمہیں جو ڈھیل دی جا رہی ہے تو وہ محض اس کا قانون مشیت ہے اور پھر اس کے ہاں ہر کام کا ایک وقت مقرر ہے جب وہ وقت آئے گا تو تم کو ایک پل بھر بھی مہلت نہیں دی جائے گی۔ ذرا غور کرو کہ شعیب (علیہ السلام) کو ان کا یہ قول کہ ” لولا اھلک لرجمنک “ اگر تیری برادری نہ ہوتی تو تجھے کبھی کا سنگسار کردیا ہوتا ؟ کتنا ناگوار گزرا اور اپنی اس ناگواری اور ناپسندیدگی کا برملا اظہار فرما دیا کہ تمہیں میرے خاندان کا پاس تو ہے جس کی وجہ سے تم مجھے کچھ نہیں کہتے ہو لیکن کیا تم کو میرے رب کا لحاظ نہیں جس نے مجھے متہاری ہدایت کے لئے رسول بنا کر مبعوث فرمایا ہے ؟ یہ سچی باتیں جو بےدرک تھیں سنا رہا ہوں اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ میرا خاندان میری پشت پناہی کر رہا ہے بلکہ میری اس دلیری اور بےباکی کا راز اپنے رب پر توکل کرنے میں ہے۔ اس کی تائید و نصرت کے بھروسہ پر میں اتنا دلیر بنا ہوا ہوں کہ تمام شیخوں اور سیٹھوں کی مخالفت کو خاطر میں نہیں لا رہا ہوں۔ مجھے تمہارے اس بیہودہ قول سے سخت صدمہ پہنچا ہے کہ تمہارے دلوں میں مرای قوم کا لحاظ اور وقار تو ہے لیکن میری طاقت کا اصل سرچشمہ میرے رب کو تم نے بھلا دیا ہے اور اس کو گویا پس پشت ڈال دیا ہے۔ تف ہے تمہاری اس نادانی اور کم فہمی پر کہ جس سے ڈرنے کا حق تھا اس سے نذر ہوگئے اور جن کا کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہئے تھا اگر تم حق پر ہوتے ، ان سے تم ڈر رہے ہو۔ اچھا یہ بات بھی اپنی جگہ پر حق ہے کہ بلاشبہ میرا رب تمہارے سارے اعمال سے اچھی طرح واقف ہے۔
Top