Ruh-ul-Quran - Hud : 92
قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اَرَهْطِيْٓ : کیا میرا کنبہ اَعَزُّ : زیادہ زور والا عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَاتَّخَذْتُمُوْهُ : اور تم نے اسے لیا (ڈال رکھا) وَرَآءَكُمْ : اپنے سے پرے ظِهْرِيًّا : پیٹھ پیچھے اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب بِمَا تَعْمَلُوْنَ : اسے جو تم کرتے ہو مُحِيْطٌ : احاطہ کیے ہوئے
حضرت شعیب نے فرمایا : اے میری قوم ! کیا میرا کنبہ زیادہ بھاری ہے تم پر اللہ تعالیٰ سے، اور اس کو تو تم نے پس پشت ڈال رکھا ہے۔ میرا رب جو کچھ تم کررہے ہو سب کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
قَالَ یٰـقَوْمِ اَرَھْطِیْ ٓ اَعَزُّ عَلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ ط وَاتَّخَذْتُمُوْہُ وَرَآئَ کُمْ ظِھْرٍیًّا ط اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ۔ (سورۃ ہود : 92) (حضرت شعیب نے فرمایا : اے میری قوم ! کیا میرا کنبہ زیادہ بھاری ہے تم پر اللہ تعالیٰ سے، اور اس کو تو تم نے پس پشت ڈال رکھا ہے۔ میرا رب جو کچھ تم کررہے ہو سب کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ) نبی کا سہارا خاندان نہیں، خدا ہے سابقہ آیت کریمہ میں جو کچھ قوم نے حضرت شعیب سے کہا وہ انتہائی ناگوار اور ناقابل برداشت تھا۔ لیکن حضرت شعیب نے نہ جانے اسے کس طرح برداشت کیا اور نہایت ٹھنڈے انداز میں اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اے میری قوم تم یہ کہتے ہو کہ تم نے آج تک میرے کنبے کی وجہ سے مجھے زندہ رہنے دیا ہے لیکن مجھے اس بات پر حیرت ہے، میں اللہ کا رسول ہوں، میں جو کچھ کہہ رہا ہوں، اس کی جانب سے کہہ رہا ہوں اور جو کچھ کر رہا ہوں، اس کے احکام کی تعمیل میں کررہا ہوں۔ میں ان کے مطلب کی کہہ رہا ہوں زبان میری ہے بات ان کی میں ان کی محفل سجا رہا ہوں، چراغ میرا ہے رات ان کی میرا آقا و مولا بھی وہی ہے اور میرا ملجا و ماویٰ بھی وہی۔ میری قوت بھی وہی ہے اور میری پناہ گاہ بھی وہی۔ اور تم بھی اس کی قوتوں سے بیخبر نہیں ہو۔ لیکن تمہیں اس کا خوف نہیں نہ اس کا لحاظ ہے۔ البتہ تمہیں میرے خاندان کا خوف یا لحاظ ہے۔ اور اللہ کی ذات کو تم نے ایسے پس پشت ڈال دیا ہے جیسے وہ تمہارے نزدیک ناقابل اعتناء ہے۔ کیا تم اس بات سے لاپرواہ ہوگئے ہو کہ اللہ تعالیٰ کی ذات وہ ہے جو تمہارے اعمال کو جانتی ہے اور تم اپنے تئیں کچھ بھی سمجھو وہ تمہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔ اس کا حلم اور اس کی بےنیازی اگر تمہیں مہلت دے رہی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم اس کی ذات کو ناقابل اعتناء سمجھنے لگو۔ تم جس انتہا تک پہنچ گئے ہو اس میں شاید نصیحت کا تو کوئی موقع باقی نہیں رہا۔ البتہ ایک بات کہی جاسکتی ہے جسے اگلی آیت کریمہ میں کہا جارہا ہے۔
Top