Urwatul-Wusqaa - Hud : 98
یَقْدُمُ قَوْمَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَاَوْرَدَهُمُ النَّارَ١ؕ وَ بِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ
يَقْدُمُ : آگے ہوگا قَوْمَهٗ : اپنی قوم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن فَاَوْرَدَهُمُ : تو لا اتارے گا انہیں النَّارَ : دوزخ وَبِئْسَ : اور برا الْوِرْدُ : گھاٹ الْمَوْرُوْدُ : اترنے کا مقام
قیامت کے دن وہ اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا اور انہیں دوزخ میں پہنچائے گا تو دیکھو کیا ہی پہنچنے کی بری جگہ ہے جہاں وہ پہنچ کر رہے
فرعون قیامت کے روز اپنی قوم کے آگے آگے چلا کر دوزخ میں داخل کیا جائے گا ۔ 124 ” قیامت کے روز وہ اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا۔ “ مطلب یہ ہے کہ جس طرح دنیا میں وہ آنکھیں بند کئے فرعون کے پیچھے پیچھے چلتے رہے جب قیامت کا دن ہوگا تو اس دن بھی ان کا حشر اپنے اس لیڈر کے ساتھ ہی ہوگا جس کی غلطی قیادت نے انہیں دنیا میں برباد کیا تھا۔ آج بھی جو منزل اس کی ہوگی وہی ٹھکانا ان کا بھی ہوگا۔ اس میں یہ بتا دیا کہ آنکھیں بند کر کے پیچھے پیچھے چلنے والے یہ خیال ترک کردیں کہ اگر ان کے لیڈر اپنی غدایت و گمراہی کی وجہ سے گرفتار عذاب ہوئے تو ان کو اس لئے معاف کردیا جائے گا کہ ان بچاروں نے تو خود برائی کا راستہ اختیار نہیں کیا تھا یہ تو غلط قیادت کی وجہ سے گمراہ ہوگئے اس لئے سارا مواخذہ ان کے لیڈروں ہی سے ہونا چاہئے۔ فرمایا ایسا نہیں ہوگا بلکہ گمراہ لیڈروں کو بھی سزا ملے گی اور ان کے پیروکاروں پر بھی عذاب آئے گا اس لئے کہ ان کو غور و فکر کی جو صلاحیتیں دی گئی تھیں ان سے کام لے کر انہوں نے حق و باطل میں کیوں امتیاز نہ کیا۔ ان کو جو دیدہ بینا بخشے گئے تھے وہ دانستہ کیوں اندھے بنے رہے کیا یہ کوئی کم جرم ہے ؟ قیامت کے دن میں بھی ان کا لیڈر ان کے آگے آگے ہوگا اور ہر نامراد پیروکار اپنی قسمت کو روتے ہوئے اپنے لیڈرو کو کو ستے ہوئے کشاں کشاں افشاں و خیزاں اس کے پیچھے جا رہے ہوں گے اس طرح ہر گمراہ لیڈر اور اس کے ماننے والے اس طرح میدان حشر میں حاضر کئے جائیں گے اور اس طرح انہیں جہنم میں پھینکا جائے گا اور ان سب کا داخلہ اس طرح ہوگا کہ گویا وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں تلاش کر کے داخل ہوئے ہیں جیسا کہ یہ لوگ اس غرض وغایت کے لئے پیدا کئے گئے تھے۔
Top