Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 35
مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ١ؕ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ اُكُلُهَا دَآئِمٌ وَّ ظِلُّهَا١ؕ تِلْكَ عُقْبَى الَّذِیْنَ اتَّقَوْا١ۖۗ وَّ عُقْبَى الْكٰفِرِیْنَ النَّارُ
مَثَلُ : کیفیت الْجَنَّةِ : جنت الَّتِيْ : وہ جو کہ وُعِدَ : وعدہ کیا گیا الْمُتَّقُوْنَ : پرہیزگار (جمع) تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : اس کے نیچے لْاَنْهٰرُ : نہریں اُكُلُهَا : اس کے پھل دَآئِمٌ : دائم وَّظِلُّهَا : اور اس کا سایہ تِلْكَ : یہ عُقْبَى : انجام الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : پرہیزگاروں (جمع) وَّعُقْبَى : اور انجام الْكٰفِرِيْنَ : کافروں النَّارُ : جہنم
متقیوں سے جس جنت کا وعدہ کیا گیا اس کا حال یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ان کے پھل اور ان کا سایہ دائمی ہوگا یہ انجام ہے، (ان) لوگوں کا جنہوں نے تقوی اختیار کیا، اور کافروں کا انجام دوزخ ہے
جنت کی نعمت دائمی ہوگی : 1:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہما اللہ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” مثل الجنۃ “ سے مراد ہے جنت کی صفت اور جنت کی کوئی مثال نہیں۔ 2:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ابراہیم تیمی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اکلھا دآئم “ سے مراد ہے کہ اس کے پھلوں کی لذت ہمیشہ ہوگی ان کے مونہوں میں۔ 3:۔ ابن منذر وابوالشیخ رحمہما اللہ نے خارجہ بن مصعب (رح) سے روایت کیا کہ جھیمہ فرقہ نے قرآن کی آیات کا انکار کیا انہوں نے کہا کہ جنت ختم ہوجائے گی۔ اور جس شخص نے کہا کہ ختم ہوجائے گی اس نے قرآن کا انکار کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) ” ان ھذا لرزقنا مالہ من نفاذ (54) “ (ص آیت : 54) (یعنی یہ ہمارا رزق ایسا ہے جو ختم نہیں ہوگا ہمیشہ جنتی لوگوں کو ملے گا) اور فرمایا (آیت) ” لا مقطوعۃ ولا ممنوعۃ (33) (الواقعہ آیت 33) (یعنی جنت کی نعمتیں نہ ختم ہوں گی اور نہ منع ہوں گی) جس نے کہا کہ وہ ختم ہوجائیں گی تو اس نے کفر کیا اور عطا نے فرمایا (آیت) ” غیر مجذوذ “ (یعنی نہ ختم ہونے والی) اب جو شخص یہ کہے کہ ہو ختم ہوجائے گی، تو اس نے کفر کیا اور فرمایا (آیت) ” اکلھادآئم وظلھا “ (یعنی اس کا کھانا ہمیشہ ہوگا اور اس کا سایہ بھی) اب جو شخص یہ کہے کہ وہ ہمیشہ نہیں ہوگا تو اس نے کفر کیا۔ 4:۔ ابن منذر وابوالشیخ رحمہما اللہ نے مالک بن انس ؓ سے روایت کیا کہ دنیا کے پھلوں میں سے کوئی چیز زیادہ مشابہ نہیں ہے جنت کے پھلوں سے اس لئے کہ تو اس کا نہیں طلب کرے گا گرمی میں اور نہ سردی میں مگر اس کو پائے (یعنی) جنت کا پھل دائمی ہے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” اکلھا دآئم “
Top