Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 85
وَ اِذَا رَاَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الْعَذَابَ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمْ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب رَاَ : دیکھیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) الْعَذَابَ : عذاب فَلَا يُخَفَّفُ : پھر نہ ہلکا کیا جائے گا عَنْهُمْ : ان سے وَلَا : اور نہ هُمْ : وہ يُنْظَرُوْنَ : مہلت دی جائے گی
جن لوگوں نے ظلم کیا ہے جب وہ عذاب اپنے سامنے دیکھیں گے تو ایسا ہرگز نہ ہوگا کہ ان پر عذاب ہلکا کردیا جائے ، نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی
مشرکوں کا عذاب الہی سے دوچار ہونا اور تخفیف نہ دیئے جانے کا اعلان : 97۔ اس آیت نے اس بات کی وضاحت کردی کہ قانون امہال و تدریج کا تعلق بھی اس دنیوی زندگی کے ساتھ ہے آخرت کا یہ قانون نہیں ہے ، یہاں ہر کام آہستہ آہستہ اور بتدریج ہوتا ہے اور اس عمل سے اس دنیا میں انسان مہلت اور ڈھیل کا فائدہ اٹھاتا رہتا ہے اور اس کا یہ قانون انسان کو فرصتوں پر فرصتیں دیتا ہے اور اس کا ہر فعل عفو و درگزر کا دروازہ آخر تک کھلا رکھتا ہے اور بلاشبہ اس کے قوانین اپنے نفاذ میں اٹل ہیں ان میں کسی ردوبدل کا امکان نہیں نہ اس جگہ یعنی دنیا میں اور نہ اس جگہ یعنی آخرت میں ، جس طرح یہاں کا قانون امہال و تدریج ہے اس طرح وہاں کا قانون امہال و تدریج کی نفی کرتا ہے کہ وہاں ایک ذرا بھر بھی کسی کو مہلت نہ دی جائے گی اس لئے کہ قانون میں کوئی لچک نہیں ہے اور نہ ہی کسی طرح کی لچک ڈالی جاسکتی ہے اس لئے فرمایا کہ ” جن لوگوں نے ظلم کیا ہے جب وہ عذاب اپنے سامنے دیکھیں گے تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا کہ ان پر عذاب ہلکا کردیا جائے اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی ۔ “
Top