Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 102
اَفَحَسِبَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ یَّتَّخِذُوْا عِبَادِیْ مِنْ دُوْنِیْۤ اَوْلِیَآءَ١ؕ اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ نُزُلًا
اَفَحَسِبَ : کیا گمان کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ جنہوں نے کفر کیا اَنْ يَّتَّخِذُوْا : کہ وہ بنالیں گے عِبَادِيْ : میرے بندے مِنْ دُوْنِيْٓ : میرے سوا اَوْلِيَآءَ : کارساز اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے نُزُلًا : ضیافت
جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے کیا انہوں نے خیال کیا ہے کہ ہمیں چھوڑ کر ہمارے بندوں کو اپنا کارساز بنا لیں ؟ ہم نے کافروں کی مہمانی کے لیے دوزخ تیار کر رکھی ہے
فرمان الہی کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو دوست بنانے والے ہی تو کافر ہیں : 108۔ (عبادی) سے مراد کیا ہے ؟ (عبادی) سے مراد فرشتے ‘ عزیر ‘ مسیح ‘ قبریں اور بت سب مراد ہیں ۔ پہلی تین چیزیں یعنی فرشتے عزیر اور مسیح کی بات تو لوگوں کی سمجھ میں آجاتی ہے لیکن قبریں اور بت لوگوں کو اضافہ لگتا ہے اور بعض کے نزدیک تو یہ تفسیر ہی تفسیر بالرائے ہے جس سے انسان کا ٹھکانہ سیدھا جہنم ٹھہرتا ہے لیکن ذرا غور کرنے سے بات سمجھ میں آجائے گی کہ یہ بات صحیح نہیں ہے ، غور کرو کہ یہ قبریں جو بنتی ہیں اور روضے اور مقبرے تیار کئے جاتے ہیں ان کے اندر کیا ہوتا ہے ؟ آپ اگر غور کریں گے تو پورے ایمان ویقین سے اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ ان کے اندر وہی انسان ہیں جن میں سے بعض اپنے اپنے وقت میں اللہ کے نیک بندے سمجھے جاتے تھے جب وہ وفات پاگئے تو لوگوں نے ان کو عام قبرستاں کی بجائے مخصوص جگہوں پر دفن کردیا اور پھر عقیدت مندوں نے اٹھ کر ان کی قبروں پر قبے اور مقبرے تیار کردیئے بعض ناکارہ وہ بھی تھے جنہوں نے یہ کام خود اپنے ہاتھوں سے کیا یہ حالت ہم مسلمانوں کے ہاں ہے اور غیر مسلموں کے ہاں جب کوئی ان کا مذہبی بزرگ ‘ اوتار ‘ ولی اللہ مرجاتا تو وہ قبروں کی بجائے ان کی یاد میں ان کے بت اور مجسمے بنا کر رکھتے تھے پھر دونوں فریقوں کے درمیان قبر اور بت کا فرق تو یقینا ہے لیکن حقیقت دونوں جگہ ایک ہے یعنی اس شخصیت سے محبت وعقیدت جس شخصیت کا وہ قبہ یا قبر ہے یا دوسروں کے نزدیک جس شخصیت کا وہ بت ہے معلوم ہوا کہ عقیدت دونوں جگہ اس شخصیت سے ہے جس کو وہ اپنے خیال میں اللہ کا دوست اللہ کا ولی ‘ اللہ کا بندہ سیرت وکردار کا نیک خیال کرتے تھے اس طرح فرشتے اللہ کے بندے ‘ عزیر اللہ کا بندہ ‘ مسیح اللہ کا بندہ ‘ صاحب قبر اللہ کا بندہ اور صاحب بت اللہ کا بندہ قرآن کریم کی زیر نظر آیت میں فرمایا گیا کہ ” جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی کیا انہوں نے خیال کیا کہ ہمیں چھوڑ کر ہمارے بندوں کو اپنا کارساز بنا لیں گے ؟ معلوم ہوا کہ جو شخص اللہ کے سوا کسی کو بھی خواہ عزیر کو خواہ مسیح کو خواہ کسی فرشتے کو خواہ کسی صاحب قبر کو خواہ کسی صاحب بت کو اپنا حاجت روا ‘ مشکل کشاء کارساز ‘ بگڑی بنانے والا ‘ نفع ونقصان کا مالک ‘ خیر دینے والا ‘ شر سے بچانے والا خیال کرے گا وہ اس آیت کی زد میں آئے گا خواہ وہ کون ہو اور خواہ وہ کسی کے ساتھ اس طرح کی عقیدت رکھے اس کا یہی حکم ہے اور قرآن کریم ان سب کو ایک ہی طرح کا کافر قرار دیتا ہے اور ان کی ضیافت کا انتظام دوزخ میں کئے جانے کی پکی اور پختہ واضح الفاظ مین خبر دیتا ہے ۔
Top