Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 63
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّهٗ مَنْ یُّحَادِدِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَاَنَّ لَهٗ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِیْهَا١ؕ ذٰلِكَ الْخِزْیُ الْعَظِیْمُ
اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا : کیا وہ نہیں جانتے اَنَّهٗ : کہ وہ جو مَنْ : جو يُّحَادِدِ : مقابلہ کرے گا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَاَنَّ : تو بیشک لَهٗ : اس کے لیے نَارَ جَهَنَّمَ : دوزخ کی آگ خَالِدًا : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں ذٰلِكَ : یہ الْخِزْيُ : رسوائی الْعَظِيْمُ : بڑی
کیا انہیں معلوم نہیں کہ جو کوئی مخالفت کرے گا اللہ اور اس کے رسول کی سو اس کے لئے دوزخ کی آگ ہے، اس میں وہ ہمیشہ پڑا رہے گا اور یہ بڑی ہی رسوائی ہے،122 ۔
122 ۔ (آیت) ” الم یعلبوا “۔ اس طرز خطاب میں اشارہ یہ ہے کہ اتنے دنوں سے رسول اللہ ﷺ انہیں تعلیم دے رہے ہیں اور اتنی سی بات بھی یہ لوگ اب تک نہ سمجھے۔ قال اھل المعانی قولہ الم تعلم خطاب لمن حاول الانسان تعلیمہ مدہ وبالغ فی ذلک التعلیم ثم انہ لم یعلم فیقال لہ الم تعلم بعد ھذہ الساعات الطویلۃ والمدۃ المدیدۃ (کبیر) (آیت) ” من یحاد اللہ ورسولہ “۔ جو کوئی اللہ اور رسول کی مخالفت کرے گا جیسا کہ یہ لوگ اس وقت کررہے ہیں۔ (آیت) ” فان لہ “۔ خبر محذوف ہے۔ اے فحق ان لہ “۔ (کشاف)
Top