Urwatul-Wusqaa - Maryam : 22
وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ
وَمَنْ : اور جو يَّعْشُ : غفلت برتتا ہے۔ اندھا بنتا ہے عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے ذکر سے نُقَيِّضْ : ہم مقرر کردیتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے شَيْطٰنًا : ایک شیطان فَهُوَ لَهٗ : تو وہ اس کا قَرِيْنٌ : دوست ہوجاتا ہے
پھر اسے ہونے والے فرزند کا حمل ٹھہر گیا اور وہ لوگوں سے الگ ہو کر دور چلی گئی
سیدہ مریم (علیہ السلام) کے حاملہ ہونے اور وطن سے ہجرت کرکے بیت لحم جانے کا ذکر : 22۔ فرشتہ سے یہ خوشخبری سننا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ناموافق حالات کو موافق کردیا اور اللہ تعالیٰ نے ساری روک دور کردی جس کا نتیجہ وہی نکلا جس کا اللہ تعالیٰ کے ہاں فیصلہ ہوچکا تھا اور بحمد اللہ سیدہ مریم (علیہ السلام) حاملہ ہوگئیں ، اس بشارت میں اور سیدہ مریم (علیہ السلام) کے حاملہ ہونے کے درمیان کتنا وقت گزرا ؟ اللہ تعالیٰ ہی حقیقت حال کو جانتا ہے لیکن یہ بات یقینی ہے کہ جب آپ حاملہ ہوئیں تو آپ کو اور آپ کے سارے خاندان کو جس نے آپ کے نکاح کا بندوبست کیا تھا اور قوم کے رواج کے خلاف آپ کا ساتھ دیا تھا ان سب کو یہ بات سن کر بہت خوشی ہوئی ، اس خوشی کا ذکر انجیل میں اس طرح کیا گیا ہے کہ : ” ان ہی دونوں مریم اٹھی اور جلدی سے پہاڑی ملک میں یہودہ کے ایک شہر کو گئی اور زکریا کے گھر داخل ہو کر الیشبع کو سلام کیا اور جونہی الیشبع نے مریم کا سلام سنا تو ایسا ہوا کہ بچہ اس کے رحم میں اچھل پڑا اور ایشبع روح القدس سے بھر گئی اور بلند آواز سے پکار کر کہنے لگی کہ تو عورتوں میں مبارک اور تیرے رحم کا پھل مبارک ہے اور مجھ پر یہ فضل کہاں سے ہوا کہ میرے خداوند کی ماں میرے پاس آئی ؟ کیونکہ دیکھ ! جونہی تیرے سلام کی آواز میرے کان میں پہنچی میرا بچہ مارے خوشی کے میرے رحم میں اچھل پڑا اور مبارک ہے وہ جو ایمان لائی کیونکہ جو باتیں خداوند کی طرف سے اس سے کہی گئی تھیں اور پوری ہوگی ، پھر مریم نے کہا : ” میری جان خداوند کی بڑائی کرتی ہے اور میری روح میری منجی خدا سے خوش ہے ، کیونکہ اس نے اپنی بندی کی پست حالی پر نظر کی ، اور دیکھو اب سے لے کر ہر زمانہ کے لوگ مجھ کو مبارک کہیں گے ، کیونکہ اس قادر نے میرے لئے بڑے بڑے کام کئے ہیں اور اس کا نام پاک ہے اور اس کا رحم اس پر جو اس سے ڈرتے ہیں پشت در پشت ہوتا ہے اس نے اپنے بازو سے زور دکھایا اور جو اپنے تئیں بڑا سمجھتے تھے ان کو پراگندہ کیا ۔ اس نے اختیار والوں کو تخت سے گرا دیا اور پست حالوں کو بلند کیا ، اس نے بھوکوں کو اچھی چیزوں سے سیر کردیا اور دولت مندوں کو خالی ہاتھ لوٹا دیا ، اس نے اپنے خادم اسرائیل کو سنبھال لیا ، تاکہ اپنی اس رحمت کو یاد فرمائے جو ابراہیم اور اس کی نسل پر ابد تک رہے گی ، جیسا اس نے ہمارے باپ دادا سے کہا تھا ، اور مریم تین مہینے کے قریب اس کے ساتھ رہ کر اپنے گھر کو لوٹ گئی۔ “ (لوقا 1 : 39 تا 56) سیدہ مریم (علیہ السلام) حاملہ ہونے کے بعد جب تین مہینے الیشبع کے ہاں رہ کر جو سیدہ مریم (علیہ السلام) کی خالہ تھیں اور زکریا (علیہ السلام) کی بیوی اپنے گھر آئیں تو اس وقت یوسف بن ماثان کو اپنے آبائی وطن جانا پڑا جو داؤد کا شہر کہلاتا تھا اور ” بیت لحم “ کے نام سے معروف تھا ۔ قرآن کریم نے کسی مقام کا نام نہیں لیا بلکہ صرف اس قدر فرمایا کہ مریم حاملہ ہونے کے بعد (آیت) ’ ) ’ فانتبذت بہ مکانا قصیا “۔ وہ اس کے ساتھ الگ کسی دور مقام کی طرف چلی گئی ، انجیل میں اس کا بیان اس طرح ہے کہ : ” ان دنوں میں ایسا ہوا کہ قیصر اور گوستس کی طرف سے یہ حکم جاری ہوا کہ ساری دنیا کے لوگوں کے نام لکھے جائیں ، یہ پہلی اسم نویسی سوریہ کے حکم کو رینس کے عہد میں ہوئی اور سب لوگ نام لکھوانے کے لئے اپنے اپنے شہر کو گئے ، پس یوسف بھی گلیل کے شہرناصرہ سے داؤد کے شہر بیت لحم کو گیا جو یہودیہ میں ہے اس لئے کہ وہ داؤد کے گھرانے اور اولاد سے تھا تاکہ اپنی منگیتر مریم کے ساتھ جو حاملہ تھی نام لکھوائے “۔ (لوقا : 1 تا 5)
Top