Urwatul-Wusqaa - Maryam : 6
یَّرِثُنِیْ وَ یَرِثُ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ١ۖۗ وَ اجْعَلْهُ رَبِّ رَضِیًّا
يَّرِثُنِيْ : میرا وارث ہو وَيَرِثُ : اور وارث ہو مِنْ : سے۔ کا اٰلِ يَعْقُوْبَ : اولادِ یعقوب وَاجْعَلْهُ : اور اسے بنا دے رَبِّ : اے میرے رب رَضِيًّا : پسندیدہ
ایسا وارث جو میرا بھی وارث ہو اور خاندان یعقوب کا بھی اور اے پروردگار ! اسے ایسا کر دے کہ پسندیدہ ہو
زکریا (علیہ السلام) نے اپنی دعا میں اپنی ضرورت کا اظہار کیا : 6۔ فرمایا اے میرے رب ! میں نے جو اولاد طلب کی ہے میری طلب میں اولاد ہے لیکن اولاد نیک ہو جو صحیح معنوں میں میری اور آل یعقوب کی وارث قرار پائے ، آپ کی دعا کے یہ الفاظ بہت معنی خیز ہیں کہ اے میرے پروردگار تو اپنے خاص فضل سے مجھے ایک وارث بخش دے ایسا وارث جو میرا بھی وارث ہو اور خاندان یعقوب کا بھی ۔ گویا خاندان یعقوب کی طرف سے جو وراثت ہمارے خاندان میں منتقل ہوتی چلی آرہی ہے اس وراثت کا وارث اس وقت تک میرے خاندان میں ایک بھی نظر نہیں آتا ۔ (انی خفت الموالی) مجھے اپنے بھائی بندوں سے اندیشہ ہے کہ وہ میرے مرنے کے بعد اس عہدہ کو سنبھال نہیں سکیں گے کیونکہ کسی میں بھی اس کی اہلیت نہیں ہے ۔ اور یہ بھی کہ میں ان کی تربیت نہیں کرسکتا تھا کیونکہ وہ براہ راست میری تربیت میں نہیں ہیں پھر یہ بھی کہ صحیح معنوں میں وارث باپ کے بعد اس کا بیٹا ہی ہو سکتا ہے ۔ اس ” وارث “ کے لفظ نے ایک موضوع دے دیا جو اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان جھگڑے کا باعث ہوا اور اس نے اتنی طوالت حاصل کی کہ اس پر بیسیوں نہیں بلکہ سینکڑوں صفحات لکھے گئے اور دونوں ہی طرف سے ایک دوسرے پر رقیق حملے کئے گئے ، روایات گھڑی گئیں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی اور ہر طرح کا مال مصالحہ استعمال کیا گیا اور خصوصا شیعہ لوگوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین میں سے پیشتر پر حملے کئے اور بیکار تیر تکے چلانے میں وہ زیادتیاں کیں جنہوں نے تلخیوں میں بہت ہی اضافہ کردیا لیکن اس گیند کو کھولنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اس لئے ہم اس کو بند ہی رہنے دیتے ہیں کیونکہ یہ اس دور میں بنائی گئی جب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین میں سے ایک بھی موجود نہیں تھا ۔ ہاں ! صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کی موجودگی میں ایک منافقین کا گروہ ایسا موجود تھا جو متحرک ہوچکا تھا لیکن ایک وقت گزرنے کے بعد وہ جڑیں پکڑ گیا اور اس گروہ کے لوگوں نے بعد میں اپنا نام شیعان علی رکھ لیا جو بعد میں ” شیعہ “ کے لفظ سے متعارف ہوئے ۔ اگرچہ اس میں سیدنا علی ؓ اور آپ کی اولاد کا ذرہ برابر بھی حصہ نہیں بلکہ وہ خود ان لوگوں سے ہمیشہ بیزار رہے ۔
Top