Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 18
صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَۙ
صُمٌّ
: بہرے
بُكْمٌ
: گونگے
عُمْيٌ
: اندھے
فَهُمْ
: سو وہ
لَا
: نہیں
يَرْجِعُونَ
: لوٹیں گے
گویا گونگے ، بہرے اور اندھے ہو کر رہ گئے ، وہ کبھی نہیں لوٹ سکتے
بہرے ، گونگے اور اندھے کون ہیں ؟ 39: یہ منافقین کی اس پہلی جماعت کے لوگ ہیں جن کا ذکر اوپر گزرچکا۔ ” صُمٌّۢ “ بہرے ہیں یعنی صدائے حق گویا سنتے ہی نہیں۔ ” بُكْمٌ “ گونگے ہیں یعنی کلمہ حق و ایمان کے ادا کرنے سے ان کی زبانیں گنگ ہیں۔ ” عُمْیٌ “ اندھے ہیں یعنی دید حق کی طرف سے ان کی آنکھیں اندھی ہوچکی ہیں اور یہ سب کچھ ان کی اپنی اختیاری گمراہی کے نتیجہ کے طور پر ہوا۔ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے اسی مضمون کو اس طرح ادا فرمایا ہے کہ : اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَتَكُوْنَ لَهُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِهَاۤ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَا 1ۚ فَاِنَّهَا لَا تَعْمَى الْاَبْصَارُ وَ لٰكِنْ تَعْمَى الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ 0046 (الحج 22 : 46) ” کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ عبرت حاصل کرتے ؟ ان کے پاس دل ہوتے اور سمجھتے بوجھتے ؟ کان ہوتے تو سنتے اور پاتے ؟ حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی اندھے پن میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کی آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں کے اندر پوشیدہ ہیں۔ “ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صراط مستقیم پر چلنے کے لئے دل کی بینائی یعنی بصیرت بہت ضروری ہے اگر دل نابینا ہوجائے تو انسان روحانی طور پر سمجھ بوجھ سے محروم ہوجاتا ہے فہم و ادراک اور صحیح و غلط میں تمیز کرنے کی فطری صلاحیت جاتی رہتی ہے اب اسے عبرت و نصیحت ہو تو کیسے ہو ؟ اس مضمون کی وضاحت قرآن کریم کی زبان سے : جیسا کہ اوپر معلوم ہوچکا کہ ” صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ “ سے مراد کان کے بہرے ، زبان کے گونگے اور آنکھ کے اندھے نہیں بلکہ وہ سن لینے کے باوجود نہ سننے والے ، بولنے کے باوجود نہ بولنے والے اور دیکھنے کے باوجود نہ دیکھنے والے ہیں قرآن کریم نے جگہ جگہ ایسے لوگوں کا ذکر کیا ہے بلکہ اس کے ساتھ مزید الفاظ بھی ملائے ہیں کہ زندہ ہونے کے باوجود مرجانے والے ، جائز و ناجائز میں تمیز رکھنے کے باو وجود تمیز نہ کرنے والے۔ حق و ناحق کی پہچان رکھنے کے باوجود نہ پہچاننے والے ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے انبیاء (علیہ السلام) کی لائی ہوئی تعلیم کی مخالفت کی لیکن ان کی مخالفت کے باوجود انبیاء (علیہم السلام) ان کو پوری مستعدی کے ساتھ تعلیم حق دیتے رہے پھر جن کو علم الٰہی میں قانون فطرت کے مطابق کان ، زبان اور آنکھیں ملنا تھیں جن کو کفر کی موت سے نکل کر اسلام کی زندگی اختیار کرنا تھی کی ، اور دوسرے اپنے انہیں عادات اور اوصاف میں جہنم رسید ہوگئے۔ لیکن کوتاہ بینوں نے سمجھا کہ انبیاء ظاہری کانوں کے بہروں کو شنوائی ، زبان کے گونگوں کو گویائی اور آنکھوں کے اندھوں کو بینائی عطا فرماتے ہیں اور اس سے بڑھ کر طبعی موت مرجانے والوں کو ” قم باذن اللہ “ کہہ کر دوبارہ زندگی بھی دے دیتے ہیں اور اسی طرح لوگوں کو غیب کی خبریں دینے کے لئے آتے ہیں۔ ان کی عقل پر ایسا پردہ پڑا کہ اتنی صاف بات بھی نہیں سمجھ سکے کہ یہ اللہ رب العالمین کی صفات ہیں جو کسی انسان میں منتقل نہیں ہوسکتیں ، نہ کلی طور پر اور نہ جزوی طور پر اور یہ کہ اللہ کریم جس طرح اپنی الوہیت میں کسی کو شریک نہیں کرتا اسی طرح اپنی مخصوص صفات میں بھی کسی کو شریک نہیں کرتا۔ یہ ساری ہماری سمجھ کی کمزوری ہے۔ ہم چاہتے ہیں قرآن کریم کے ایسے مقامات میں سے چند ایک کی نشاندہی قارئین کرام کو ضرور کرادی جائے تاکہ یہ مضمون اچھی طرح سمجھ میں آجائے۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ سمجھ کی توفیق عطا فرمائے ہدایت کی راہ اسی کے قبضہ قدرت میں ہے جس پر کسی کو بھی اختیار نہیں دیا گیا۔ اب آیات ملاحظہ فرمائیں : وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّهٖ فَاَعْرَضَ عَنْهَا وَ نَسِیَ مَا قَدَّمَتْ یَدٰهُ 1ؕ اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا 1ؕ وَ اِنْ تَدْعُهُمْ اِلَى الْهُدٰى فَلَنْ یَّهْتَدُوْۤا اِذًا اَبَدًا 0057 (الکہف 18 : 57) ” اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جسے اس کے رب کی آیتیں یاد دلائی جائیں اور وہ ان سے گردن موڑ لے اور اپنی بدعملیاں بھول جائے جو پہلے کرچکا ہے ؟ بلاشبہ ہم نے اپنے قانون تکوینی کے مطابق ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ کوئی بات پا نہیں سکتے اور اسی قانون کے مطابق ان کے کانوں میں گرانی کردی کہ صدائے حق سن نہیں سکتے تم انہیں کتنا ہی سیدھی راہ کی طرف بلائو مگر وہ کبھی راہ پانے والے نہیں ! “ وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَكَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًاۙ0045 وَّ جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا 1ؕ وَ اِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِی الْقُرْاٰنِ وَحْدَهٗ وَلَّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِهِمْ نُفُوْرًا 0046 نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَسْتَمِعُوْنَ بِهٖۤ اِذْ یَسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ وَ اِذْ ہُمْ نَجْوٰۤى اِذْ یَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا 0047 اُنْظُرْ کَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا 0048 (بنی اسرائیل 17 : 45 تا 48) ” اے پیغمبر اسلام ! جب تو قرآن پڑھتا ہے تو ہم تجھ میں اور ان لوگوں میں جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے اپنے قانون تکوینی کے مطابق ایک پوشیدہ پردہ حائل کردیتے ہیں اور اسی قانون کے مطابق ان کے دلوں پر ایک غلاف ڈال دیتے ہیں کہ سمجھ کام نہیں کرتی اور کانوں میں گرانی کہ کچھ سنائی نہیں دیتا۔ جب تو قرآن میں صرف اپنے اکیلے رب کا ذکر کرتا ہے اور ان کے ٹھہرائے ہوئے ربوں کا نام نہیں لیتا تو یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگتے ہیں اور نفرت سے پُر ہوتے ہیں۔ جب یہ لوگ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو جو کچھ ان کا سننا ہوتا ہے اسے ہم اچھی طرح جانتے ہیں اور جب یہ ظالم باہم سرگوشیاں کرتے ہیں اور ان سرگوشیوں میں کہتے ہیں کہ ” تم جس آدمی کے پیچھے پڑے ہو وہ اس کے سوا کیا ہے کہ جادو سے مارا ہوا ہے ؟ “ تو اس سے بھی ہم بیخبر نہیں ہیں۔ اے پیغمبر اسلام ! غور کرو ، ان لوگوں نے تمہاری نسبت کیسی کیسی باتیں بنائی ہیں جس کے سبب گمراہی میں پڑگئے۔ پس اب یہ لوگ کبھی سیدھی راہ نہیں پاسکتے۔ “ وَ قَالُوْا قُلُوْبُنَا فِیْۤ اَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَاۤ اِلَیْهِ وَ فِیْۤ اٰذَانِنَا وَقْرٌ وَّ مِنْۢ بَیْنِنَا وَ بَیْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ 005 (حم السجدہ 41 : 5) اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے دِل غلاف میں ہیں ، اس بات سے جس کی طرف آپ ہمیں بلاتے ہیں اور (کہتے ہیں کہ) ہمارے کانوں میں ڈاٹ ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان ایک حجاب ہے پس آپ اپنا کام کیے جایئے ہم اپنا کام کیے جاتے ہیں۔ ‘ ‘ ” وَ حَسِبُوْۤا اَلَّا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ فَعَمُوْا وَ صَمُّوْا ثُمَّ تَابَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ ثُمَّ عَمُوْا وَ صَمُّوْا کَثِیْرٌ مِّنْهُمْ 1ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ 0071 (المائدہ 5 : 71) ” وہ سمجھے کہ اب کوئی آزمائش نہیں ہوگی اس لئے گمراہی کے جوش میں اندھے بہرے ہوگئے پھر اللہ اپنی خاص رحمت سے ان پر لوٹ آیا یعنی ان کو توبہ کی توفیق دی اور توبہ قبول کرلی لیکن پھر ان میں سے بہ تیرے دوبارہ اندھے بہرے ہوگئے اور اب جیسے کچھ ان کے اعمال یعنی کرتوت ہیں اللہ دیکھ رہا ہے۔ “ (5 : 71) قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ کُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ اٰتٰىنِیْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِهٖ فَعُمِّیَتْ عَلَیْكُمْ 1ؕ اَنُلْزِمُكُمُوْهَا وَ اَنْتُمْ لَهَا کٰرِهُوْنَ 0028 (ھود 11 : 28) ” نوح (علیہ السلام) نے کہا : اے میری قوم کے لوگو ! تم نے کبھی اس بات پر غور کیا ، یہ کہ میں اپنے رب کی طرف سے ایک دلیل روشن پر ہوں اور اس نے اپنے حضور سے ایک رحمت خاص بھی مجھ پر کی ہے لیکن وہ تمہیں دکھائی نہیں دیتی تو میں کیا کرسکتا ہوں کیا ہم جبراً تمہیں راہ دکھا دیں جب کہ تم اس سے بیزار ہو۔ “ وَ اَمَّا ثَمُوْدُ فَهَدَیْنٰهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمٰى عَلَى الْهُدٰى (حم السجدہ 41 : 17) ” اور رہی قوم ثمود تو اسے بھی ہم نے راہ جتلا دی تھی لیکن اس نے ہدایت کی راہ چھوڑ کر اندھے پن کا شیوہ پسند کیا یعنی ہدایت کی جگہ گمراہی پسند کی۔ “ (41 : 17) وَ اَغْرَقْنَا الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا 1ؕ اِنَّهُمْ کَانُوْا قَوْمًا عَمِیْنَ (رح) 0064 (الاعراف 7 : 64) ” اور جنہوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائی تھیں ، انہیں ہم نے غرق کردیا حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنی سمجھ بوجھ کھو کر یک قلم اندھے ہوگئے تھے۔ “ (7 : 64) وَ جَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَّ اَبْصَارًا وَّ اَفْـِٕدَةً فَمَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُهُمْ وَ لَاۤ اَفْـِٕدَتُهُمْ مِّنْ شَیْءٍ اِذْ کَانُوْا یَجْحَدُوْنَ 1ۙ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا کَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠ (رح) 0026 (االاحقاف 46 : 26) ” اور ہم نے ان کو کان ، آنکھیں اور دل دے رکھے تھے ، مگر نہ تو ان کے کان ان کے کچھ کام آئے اور نہ ہی آنکھیں اور دل ، کیونکہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور جس عذاب کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے اس کے پھیر میں آگئے۔ “ (46 : 26) وَ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا صُمٌّ وَّ بُكْمٌ فِی الظُّلُمٰتِ 1ؕ مَنْ یَّشَاِ اللّٰهُ یُضْلِلْهُ 1ؕ وَ مَنْ یَّشَاْ یَجْعَلْهُ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ 0039 (الانعام 6 : 39) ” اور پھر غور کرو کہ جن لوگوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو گویا وہ ایسے ہوگئے کہ جیسے بہرے ، گونگے تاریکیوں میں گم ہوں ، اللہ جس پر چاہے اپنے قانون مشیت کے مطابق راہ گم کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے قانون کے مطابق سیدھی راہ پر لگا دیتا ہے۔ “ (6 : 39) وَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا 0073 (الفرقان 25 : 73) ” اور رحمٰن کے بندے وہ ہیں جو اللہ کی آیات سن کر اندھوں بہروں کی طرح نہیں رہ جاتے بلکہ ان نصیحتوں پر غور و فکر کرتے ہوئے ان پر عمل کرتے ہیں۔ “ (25 : 73) قُلْ اِنَّمَاۤ اُنْذِرُكُمْ بِالْوَحْیِ وَ لَا یَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَآءَ اِذَا مَا یُنْذَرُوْنَ 0045 (الانبیاء 21 : 45) ” اے پیغمبر اسلام تو کہہ دے میری پکار اس کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ کی وحی سے علم پا کر تمہیں متنبہ کر رہا ہوں اور جو بہرے ہیں انہیں کتنا ہی خبردار کیا جائے کبھی سننے والے نہیں۔ “ (21 : 45) اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ 0080 وَ مَاۤ اَنْتَ بِهٰدِی الْعُمْیِ عَنْ ضَلٰلَتِهِمْ 1ؕ اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا مَنْ یُّؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ مُّسْلِمُوْنَ 0081 (النمل 27 : 80 ، 81) ” آپ کفر کی موت مرے ہوؤں کو نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں تک آواز پہنچا سکتے ہیں جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر پھرجائیں یعنی ماننے کو تیار نہ ہوں اور نہ آپ دل کے اندھوں کو گمراہی سے بچا کر صحیح راہ پر لگا سکتے ہیں آپ انہیں کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیات پر ایمان لانے کو تیار ہوتے ہیں اور فرمانبردار ہوتے ہیں۔ “ (27 : 80 ، 81) فَاِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ 0052 وَ مَاۤ اَنْتَ بِهٰدِ الْعُمْیِ عَنْ ضَلٰلَتِهِمْ 1ؕ اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا مَنْ یُّؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ مُّسْلِمُوْنَ (رح) 0053 (الروم 30 : 53) ” اے پیغمبر اسلام ! آپ کفر کی موت مرے ہوؤں کو نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں تک اپنی آواز پہنچا سکتے ہیں جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر پھرجائیں اور نہ آپ دل کے اندھوں کو گمراہی سے بچا کر صحیح راہ پر لگا سکتے ہیں آپ صرف انہیں لوگوں کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیات کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں اور فرمانبردار ہیں۔ “ (39 : 53) اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ اَوْ تَهْدِی الْعُمْیَ وَ مَنْ کَانَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ 0040 (الزخرف 43 : 40) ” اے پیغمبر اسلام ! کیا آپ بہروں کو سنا سکتے ہیں یا اندھوں کو جو صریح گمراہی میں مبتلا ہیں کیا ان کو راہ راست پر لگا سکتے ہیں ؟ “ (43 : 40) اِنَّ اللّٰهَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ 1ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ 0022 (الفاطر 35 : 22) ” اللہ جس کو چاہتا ہے اپنے قانون کے مطابق سناتا ہے مگر اے پیغمبراسلام ! آپ لوگوں کو نہیں سنوا سکتے جو قبروں یعنی عالم برزخ میں پہنچ چکے ہیں۔ “ (35 : 22) وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُ اِلَیْكَ 1ۚ وَ جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا 1ؕ (الانعام 6 : 25) ” اور ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو بظاہر حق بات سننے کے لئے آپ کی طرف کان لگاتے ہیں اور حالانکہ ہمارے قانون کے مطابق ان کے دلوں پر پردے پڑے ہیں کہ ان تک بات کی سمجھ نئی پہنچتی اور ان کے کان میں بوجھ ہے کہ سن نہیں سکتے یعنی سنی ان سنی کردیتے ہیں۔ “ (6 : 25) وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ 1ؕ اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَ لَوْ کَانُوْا لَا یَعْقِلُوْنَ 0042 وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْظُرُ اِلَیْكَ 1ؕ اَفَاَنْتَ تَهْدِی الْعُمْیَ وَ لَوْ کَانُوْا لَا یُبْصِرُوْنَ 0043 (یونس 10 : 42 ، 43) ” اور اے پیغمبر اسلام ! ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو تیری باتوں کی طرف کان لگاتے ہیں حالانکہ وہ فی الحقیقت نہیں سنتے ۔ پھر کیا تو ان بہروں کو بات سنائے گا اگرچہ وہ بات نہ سننا چاہیں ؟ اور ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو تیری طرف تکنے کے باوجود نہیں دیکھتے کیا تو اندھوں کو راہ دکھائے گا ؟ اگرچہ ان کو کچھ نہ سوجھتا ہو ؟ “ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُ اِلَیْكَ 1ۚ حَتّٰۤى اِذَا خَرَجُوْا مِنْ عِنْدِكَ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مَا ذَا قَالَ اٰنِفًا 1۫ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ اتَّبَعُوْۤا اَهْوَآءَهُمْ 0016 (محمد 47 : 16) ” اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو کان لگا کر آپ کی بات سنتے ہیں پھر جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں تو ان لوگوں سے جو اہل علم ہیں ازراہ مذاق پوچھتے ہیں کی ابھی ابھی انہوں نے کیا کہا تھا یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے اپنے قانون کے مطابق مہر لگا دی ہوئی ہے کہ وہ صرف اپنی نفسانی خواہش کی پیروی کرنے والے ہیں۔ “ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ سَمْعِهِمْ وَ اَبْصَارِهِمْ 1ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ ہُمُ الْغٰفِلُوْنَ 00108 (النحل 16 : 108) ” یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ نے اپنے قانوں کے مطابق ان کے دلوں پر ، کانوں اور آنکھوں پر مہر لگا دی ہے اور اسی سبب تو وہ غفلت میں ڈوب گئے ہوئے ہیں جس سے اللہ کے سوا ان کو کوئی نکال نہیں سکتا۔ “ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَ اَعْمٰۤى اَبْصَارَهُمْ 0023 (محمد 47 : 23) ” اور یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور ان کو اپنے قانون کے مطابق اندھا اور بہرا کردیا گیا ہے۔ “ اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰى قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا 002 (محمد 47 : 44) ” کیا یہ لوگ اپنے دماغ سے قرآن پر غور و فکر نہیں کرتے ؟ کیا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہیں ؟ “ قَدْ جَآءَكُمْ بَصَآىِٕرُ مِنْ رَّبِّكُمْ 1ۚ فَمَنْ اَبْصَرَ فَلِنَفْسِهٖ 1ۚ وَ مَنْ عَمِیَ فَعَلَیْهَا 1ؕ (الانعام 6 : 104) ” یاد رکھو تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس علم و دلیل کی روشنی آچکی ہے۔ پس اب جو کوئی دیکھے اور سمجھے تو خود اس کا فائدہ ہے اور جو کوئی قانون الٰہی کے مطابق اندھا ہوجائے تو اس کا وبال بھی اس کے سر ہے۔ “ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰهُ سَمْعَكُمْ وَ اَبْصَارَكُمْ وَ خَتَمَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ مَّنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَاْتِیْكُمْ بِهٖ 1ؕ (الانعام 6 : 46) ” اے پیغمبر اسلام ﷺ ! ان سے کہو کہ کبھی تم نے اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں لے لے اور تمہارے دلوں پر یعنی عقلوں پر مہر لگا دے تو کون ہے جو تم کو واپس دے سکتا ہے ؟ “ اَفَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ ہَوٰىهُ وَ اَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰى عِلْمٍ وَّ خَتَمَ عَلٰى سَمْعِهٖ وَ قَلْبِهٖ وَ جَعَلَ عَلٰى بَصَرِهٖ غِشٰوَةً 1ؕ فَمَنْ یَّهْدِیْهِ مِنْۢ بَعْدِ اللّٰهِ 1ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ 0023 (الجاثیہ 45 : 23) ” اے پیغمبر اسلام ﷺ ! کیا آپ نے بھلا اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے خواہش نفس ہی کو اپنا رب بنا لیا ہے اور اللہ نے اپنے علم کی بنا پر اسے گمراہی میں پھینک دیا اور اس کے کانوں اور دل پر مہر لگا دی ہے۔ اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے اور پھر اب اللہ کے بعد کون ہے جو اس گم کردہ راہ کو راہ دکھا دے کیا یہ سب کچھ دیکھ کر بھی یہ لوگ نصحیت نہیں پکڑتے۔ “ اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَتَكُوْنَ لَهُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِهَاۤ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَا 1ۚ فَاِنَّهَا لَا تَعْمَى الْاَبْصَارُ وَ لٰكِنْ تَعْمَى الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ 0046 (الحج 22 : 46) ” کیا یہ لوگ زمین میں کبھی چلے پھرے نہیں کہ عبرت حاصل کرتے ؟ کاش ! ان کے پاس سمجھنے بوجھنے والے دل ہوتے ۔ سن کر یقین کرنے والے کان ہوتے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی اندھے پن کو اختیار کرلیتا ہے تو آنکھیں آندھی نہیں ہوجاتی بلکہ دل آندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں میں پوشیدہ ہوتے ہیں۔ “ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَاٞ وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَاٞ وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِهَا 1ؕ اُولٰٓىِٕكَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ 1ؕ اُولٰٓىِٕكَ ہُمُ الْغٰفِلُوْنَ (الاعراف 7 : 179) ” ان کے پاس دل ہیں مگر ان سے کام نہیں لیتے۔ آنکھیں رکھتے ہیں مگر ان سے دیکھنے کا کام نہیں لیتے۔ کان ہیں مگر ان سے سننے کا کام نہیں لیتے اس طرح عقل کو کھو کے وہ چارپایوں کی طرح ہوگئے ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے ہیں ایسے ہی لوگ ہیں جو یک قلم غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ “ وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلَیْنِ اَحَدُهُمَاۤ اَبْكَمُ لَا یَقْدِرُ عَلٰى شَیْءٍ وَّ ہُوَ کَلٌّ عَلٰى مَوْلٰىهُ 1ۙ اَیْنَمَا یُوَجِّهْهُّ لَا یَاْتِ بِخَیْرٍ 1ؕ ہَلْ یَسْتَوِیْ ہُوَ 1ۙ وَ مَنْ یَّاْمُرُ بِالْعَدْلِ 1ۙ وَ ہُوَ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ (النحل 16 : 76) ” اور دیکھو اللہ ایک اور مثال بیان کرتا ہے کہ دو آدمی ہیں ایک گونگا ہے کسی بات کے کرنے کی قدرت نہیں رکھتا ، اپنے آقا پر ایک بوجھ ہے ، جہاں کہیں بھیجے کوئی خوبی کی بات اس سے بن نہ آئے دوسرا ایسا ہے کہ لوگوں کو عدل و انصاف کی باتوں کا حکم دیتا ہے اور خود بھی سیدھے راستے پر ہے کیا یہ دونوں آدمی برابر ہو سکتے ہیں ؟ “ مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ کَالْاَعْمٰى وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِیْرِ وَ السَّمِیْعِ 1ؕ ہَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا (ھود 11 : 24) ” ان دو فریقوں کی مثال ایسے ہے جیسے ایک آندھا ، بہرا ہو اور ایک دیکھنے سننے والا ، پھر بتائو کیا دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ کیا تم غور و فکر نہیں کرتے ؟ “ هَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ 1ۙ۬ اَمْ ہَلْ تَسْتَوِی الظُّلُمٰتُ وَ النُّوْرُ 1ۚ۬ (الرعد 13 : 16) ” ان سے کہو کیا اندھا اور دیکھنے والا دونوں برابر ہیں ؟ کیا یہ صحیح ہے کہ اندھیرا اور اجالا برابر ہے ؟ “ وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ 1ۙ۬ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ لَا الْمُسِیْٓءُ 1ؕ قَلِیْلًا مَّا تَتَذَكَّرُوْنَ 0058 (المؤمن 40 : 58) ” اور اندھا اور بینا دونوں برابر نہیں ہوتے اور نہ یہ ہو سکتا ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو بدی پر قائم رہے کیا آپس میں برابر ہوتے ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ “ وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُۙ0019 وَ لَا الظُّلُمٰتُ وَ لَا النُّوْرُۙ0020 وَ لَا الظِّلُّ وَ لَا الْحَرُوْرُۚ0021 وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ (فاطر 35 : 19 ، 21) ” یاد رکھو اندھا اور بینا کبھی برابر نہیں ہو سکتے ، اور نہ تاریکیاں اور روشنی یکساں ہیں اور نہ سایہ اور دھوپ کی تپش دونوں برابر ہیں اور نہ زندے اور مردے دونوں مساوی ہیں ؟ “ وَ مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ 1ۚ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِهٖ 1ؕ وَ نَحْشُرُهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ عُمْیًا وَّ بُكْمًا وَّ صُمًّا 1ؕ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ 1ؕ کُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا (بنی اسرائیل 17 : 97) ” جس شخص کو اللہ سعادت کی راہ پر لگا دے فی الحقیقت وہی راہ پر ہے اور جس کسی پر اس نے اپنے قانون کے مطابق کامیابی کی راہ گم کردی تو تم اللہ کے سوا اس کا کوئی مددگار نہ پائو گے قیامت کے دن ہم ایسے لوگوں کو ان کے منہ کے بل اٹھائیں گے ، اندھے ، گونگے ، بہرے ان کا آخری ٹھکانا دوزخ ہوگا جب کبھی اس کے شعلے بجھنے کو ہوں گے تو اور زیادہ بھڑکا دیا جائیں گے اور یہ سزا ہوگی ان کے غلط اعمال کی۔ “ وَ مَنْ کَانَ فِیْ ہٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا (بنی اسرائیل 17 : 72) ” اور جو کوئی اس دنیا میں عقل و حواس سے کام نہ لے کر اندھا رہا تو یقین جانو آخرت میں بھی وہ اندھا ہی ہوگا اور سیدھے راستے سے یک قلم بھٹکا ہوا ۔ “ وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْۤ اَعْمٰى وَ قَدْ کُنْتُ بَصِیْرًاقَالَ کَذٰلِكَ اَتَتْكَ اٰیٰتُنَا فَنَسِیْتَهَا 1ۚ وَ کَذٰلِكَ الْیَوْمَ تُنْسٰى (طہ 20 : 124 ، 126) ” اور جو شخص میری یاد سے رو گرداں ہوگا تو اس کی زندگی ضیق میں گزرے گی اور قیامت کے دن بھی میں اسے اندھا اٹھائوں گا ۔ وہ کہے گا۔ اے میرے رب ! تو نے مجھے اندھا کر کے کیونکہ اٹھایا ؟ میں تو اچھا خاصا دیکھنے والا تھا ؟ ارشاد الٰہی ہوگا۔ ہاں اسی طرح ہونا تھا ، ہماری نشانیاں تیرے سامنے آئیں مگر تو نے انہیں بھولا دیا۔ بس ! اس طرح آج تو بھی بھولا دیا گیا ہے۔ “ قارئین ” عروہ “ سے درخواست : پورے وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ اگر قارئین نے ان مقامات کو بغور پڑھنے کی کوشش کی ، اگر سرسری نظر ڈال کر آگے نہ نکل گئے تو ان شاء اللہ ان آیات کا مطالعہ دلوں پر مدت کے پڑے ہوئے پردے اتار کر اس قابل بنادے گا کہ قرآن کی تفسیر خود قرآن ہی میں تلاش کی جائے اور مدت بعد کے مشہور قصوں اور کہانیوں سے اجتناب کیا جائے اور خصوصاً شرک فی الصفات کو اچھی طرح سمجھ کر اس کے ارتکاب سے بچنے کی پوری کوشش کی جائے اور انبیاء (علیہ السلام) کے قصص کا مطالعہ کرتے وقت ان استعارات و تمثیلات ، محاورات و ضرب الامثال پر اچھی طرح نگاہ ڈالی جائے اور ان پاک نفوس کی تعلیمات کو جس طرح سمجھنے کا حق سے سمجھا جائے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ اللہ اللہ ہے اور بندہ بندہ ہے ۔ رسول سارے کے سارے اللہ کے بندے تھے اور بندہ کبھی اللہ کی صفات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ یہی وہ مقام ہے جہاں پچھلی امتیں زلت قدم سے منہ کے بل گریں اور ایسی گریں کہ پھر ان کے قدم کبھی نہ جم سکے۔ فَاعْتَبِرُوْا یٰۤاُولِی الْاَبْصَارِ 00
Top