Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 3
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَقَاتِلُوْا : اور تم لڑو فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اللہ کی راہ میں لڑائی پیش آجائے یعنی جہاد کرنا پڑے تو موت سے نہ ڈرو ، بےخوف ہو کر لڑو اور یقین کرو اللہ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
جہاد پیش آجائے تو بےخوف و خطر ہو کر لڑو : 410: اسلام کا نظریہ جہاد ملک گیری کی ہوس میں نہیں ہے بلکہ اشاعت دین الٰہی کی مزاحمت میں ہے ، دوسرے لفظوں میں ظلم و فساد کے مٹانے کی کوشش میں پیش آتا ہے کہ ظالم و فسادی ظلم اور اور فساد سے باز آنے کے لیے تیار نہیں ہوتا جس کے نتیجہ میں تصادم ہوجاتا ہے کیونکہ ظلم و فساد کی راہ اللہ کی راہ نہیں ہوتی۔ اسلام کہتا ہے کہ ایک سچے مسلمان کا جو کچھ ہے وہ صرف اللہ ہی کے لیے ہے اس کی موت وحیات کا بھی وہی مالک ہے۔ پس جب موت وحیات کسی انسان کے قبضہ میں نہیں اور جہاد میں بھی مرنا یقینی نہیں تو اٹھ کھڑے ہوں ، کیوں ؟ اللہ کا قانون بلندو برتر کرنے کے لیے جہاد و قتال کرو کہ اسلام کو غلبہ و اقتدار حاصل ہو اور ظلم و فساد کا پلہ نیچے ہوجائے۔ کرئہ ارض امن کا گہوارہ بن جائے اور چونکہ تم محض اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے جنگ کرو گے تو ضروری ہے کہ وہ تمہاری ہر دعا کو سنے اور اس کو اجابت بخشے اور تمہیں مخالفین کے مقابلہ میں کامیابی نصیب کرے۔ اس آیت کو پچھلی آیت کے ساتھ رکھ کر ذرا غور کرو تو وہ سارے پردے خودبخود چھٹ جائیں گے جو قومی زندگی پر ہمارے مفسرین نے ڈال دیئے ہیں اور یہ بات روز روشن کی طرح و اضح ہوجائے گی کہ ملی و قومی حیات و ممات کیا ہے ؟ اور قومیں باوجود کثرت افراد کے کس طرح مر جاتی ہیں اور جب اللہ زندگی بخشتا ہے تو پھر وہ باوجود قلت افراد کے کس طرح زندہ ہوجاتی ہیں اور پھر اپنی قومی و ملی زندگی پر ذرا دھیان دے کر دیکھیں تو بات مزید روشن ہوجائے گی ، کیا اسلام نے جو زندگی ہم کو دی تھی آج وہ زندگی ہمارے اندر من حیث القوم موجود ہے ؟
Top