Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 68
قَالُوْا حَرِّقُوْهُ وَ انْصُرُوْۤا اٰلِهَتَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ
قَالُوْا
: وہ کہنے لگے
حَرِّقُوْهُ
: تم اسے جلا ڈالو
وَانْصُرُوْٓا
: اور تم مدد کرو
اٰلِهَتَكُمْ
: اپنے معبودوں کو
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ
: تم ہو کرنے والے (کچھ کرنا ہے)
انہوں نے کہا اگر ہم میں کچھ بھی ہمت ہے تو آؤ اس آدمی کو آگ میں جلا دیں اور اپنے معبودوں کا بول بالا کریں
سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کے مخالفین نے آپ کو سزا دینے اور اپنے معبودوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا : 68۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) نے مذہبی اور سیاسی لیڈروں کو جس طرح دبایا اس کا ذکر آپ پیچھے تین چار آیتوں میں بڑی تفصیل کے ساتھ پڑچکے ۔ عقل وفکر کے ساتھ وہ لوگ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو کوئی جواب نہ دے سکے اور آخر کار انہوں نے آپس میں مل کر مشورہ کیا کہ معبودوں کا حشر بھی آپ کی آنکھوں کے سامنے ہے اور جس طرح اس نے ہم کو لاجواب کردیا ہے یہ بات بھی تمہاری آنکھیں دیکھ رہی ہیں اب اگر کوئی بھرپور وار کر کے ابراہیم اور اس کے حواریوں کا دفاع نہ کیا گیا تو یہ لوگ تو نہ آپ کو چھوڑیں گے اور نہ ہی آپ کے دین کو اور عوام کو بھی یقینا ہم سے برہم کردیا جائے گا اور اب اس کی ایک ہی صورت ہے کہ ابراہیم کو کسی ایسی مصیبت میں مبتلا کردیا جائے کہ یہ جل بھن کر رہ جائے اور یہی ایک صورت ہے کہ تم اپنے آپ کو اور اپنے معبودوں کو اس کے شر سے بچا سکو اگر تم کچھ کرنا چاہتے ہو تو اسی طرح کی کوئی سخت تدبیر کرو اگر تم نے کوئی سخت کاروائی نہ کی تو آباؤ و اجداد کا دین تباہ وبرباد ہو کر رہ جائے گا ، یہ واقعہ قرآن کریم نے تین جگہ پر بیان کیا ہے ایک تو اس جگہ پر جس جگہ اس کی تفسیر کی جا رہی ہے اور دوسری جگہ سورة العنکبوت میں اور تیسری جگہ سورة الصفت میں چناچہ سورة العنکبوت میں اس طرح بیان کیا گیا کہ : (آیت) ” فما کان جواب قومہ الا ان قالوا اقتلوہ اوحرقوہ فانجہ اللہ من النار ان فی ذلک لایت القوم یؤمنون “۔ (العنکبوت 29 : 24) ” پھر اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہا قتل کر دو اسے یا جلا ڈالو اس کو پس اللہ نے اسی کی آگ سے نجات دے دی یقینا اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لانے والے ہیں ۔ “ اور سورة الصفت میں ہے کہ : (آیت) ” قالوا ابنوا لہ بنیانا فالقوہ فی الجحیم ، فارادوا بہ کیدا فجعلنھم الاسفلین ، وقال انی ذاھب الی رب سیھدین “۔ (الصفت 37 : 97 تا 99) ” انہوں نے آپس میں کہا کہ اس کے لئے ایک عمارت بناؤ پھر اس کو دھکتی ہوئی آگ میں ڈال دو ‘ پھر انہوں نے اس کے ساتھ ایک مخفی چال چلنا چاہی اور ہم نے ان کو نیچا دکھا دیا اور اس نے کہا کہ میں اپنے پروردگار کی طرف چلا جاتا ہوں ‘ وہ مجھے راہ دکھائے گا ۔ “ اور اس جگہ سورة الانبیاء میں فرمایا : (آیت) ” قالوا حرقوہ وانصروا الھتکم ان کنتم فعلین ، قلنا ینار کونی بردا وسلم ا علی ابراہیم ، وارادو بہ کیدا فجعلنھم الاخسرین “۔ ” انہوں نے آپس میں کہا کہ جلا ڈالو اس کو اور حمایت کرو اپنے معبودوں کی اگر تمہیں کچھ کرنا ہے ہم نے کہا اے آگ ٹھنڈی ہوجا اور سلامتی بن جا ابراہیم پر ‘ وہ چاہتے تھے کہ ابراہیم کے ساتھ ایک مخفی چال چلیں مگر ہم نے انہیں بری طرح ناکام کردیا ۔ “۔ قرآن کریم کے تینوں مقامات کے مضمون سے متعلق آیات آپ کی آنکھوں کے سامنے ہیں ان کو بغور پڑھیں اور خوب سمجھنے کی کوشش کریں اور قرآن کریم کے بیان سے ہم آگے نہ بڑھیں تو ہم نہیں کہہ سکتے کہ فی الواقع سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو اس آگ میں ڈالا گیا یا اللہ تعالیٰ نے اپنی کمال حکمت سے سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو اس میں گرنے سے پہلے نجات دے دی اور کسی دوسری طرف ہجرت کر جانے کا حکم بھی دیا اور موقعہ بھی فراہم کر دیاجیسا کہ آپ کا ہجرت کر جانا بالکل صاف لفظوں میں واضح ہے اور یہ سنت اللہ سارے انبیاء کرام اور رسل عظام کے ساتھ جاری وساری رہی ہے جس طرح قرآن کریم نے ان کی داستانوں میں یہ پہلو ہمیشہ اجاگر کر کے بیان کیا ہے یہاں بھی واضح الفاظ میں بیان کردیا ۔ جہاں ساری قوم کی قوم خلاف ہو بلکہ ایک رسول کے قتل کرنے یا جلا دینے کے لئے مشورے طے کر رہی ہو وہاں سے اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو خیر وخیرت سے نکال کے کسی دوسری جگہ پہنچا دے اور وہ ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ جائیں کیا یہ معجزہ نہیں ؟ لیکن اس طرح بیان کرنے سے جن لوگوں کے تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے اور وہ جل بھن کر رہ جاتے ہیں کہ دیکھو اس نے تو ایک معجزہ ہی کا انکار کردیا ہے حالانکہ حقیقت میں وہ خود اس معجزہ کا انکار کر رہے ہوتے ہیں ۔ ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان کا اس طرح آگ بننا ‘ آگ بھڑکانا ‘ آگ پھیلانا ‘ انکا اپنا ہی آگ پر لیٹنا ہے ان کے اس طرح آگ پھانک کر آگ ہونے کا وبال بھی انہیں پر ہوگا ہمارا کام تو آگ پر پانی ڈالنا ہے آگ میں آگ لگانا مطلق نہیں لیکن وہ اس طرح اپنے آپ کو آگ میں جھونکنا چاہیں تو ہم کیا کرسکتے ہیں ۔ ہمارے مفسریں نے اس آگ کی داستان جو سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے تیار کی گئی تھی اور اس میں سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو گرایا گیا تھا بڑی تفصیل سے بیان کی ہے ان کے سارے بیان کو تو اس جگہ درج کرنا نہایت مشکل ہے ہاں اختصار کے ساتھ چند سطور پیش خدمت ہیں تاکہ قارئین کو معلوم ہو سکے کہ ہمارے مفسرین کہاں سے کہاں نکل جانے کے عادی ہیں ۔ ” جب نمرود اور اس کی قوم کا باتفاق آراء فیصلہ ہوگیا کہ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں جھونک دیا جائے تو آپ کو گرفتار کر کے ایک کو ٹھری میں بند کردیا گیا اور باڑہ کی طرح ایک احاطہ بنایا جس کا پھیلاؤ میلوں میں تھا بیسیوں میل لمبا اور دہائیوں میل چوڑا اس کے درمیان ایک بہت گہرا گڑھا بھی کھودا گیا اور ٹھوس قسم کی لکڑیاں آپ کو جلانے کے لئے وہاں جمع کی گئیں اور اونچائی میں یہ لکڑیاں تقریبا ساٹھ گزر اونچائی تک جوڑی گئیں اور عام جوش اس حد تک پہنچ گیا کہ بیمار منت مانتا تھا کہ اگر میں اچھا ہوگیا تو ابراہیم کو جلانے کے لئے لکڑیاں دوں گا ۔ عورتیں اگر مراد مانگتی تھیں تو کہتی تھیں کہ اگر ہماری مراد پوری ہوگئی تو ہم ابراہیم کو جلانے والی آگ میں لکڑیان دیں گی لوگ وصیت کرتے تھے کہ ہمارے بعد لکڑیاں خرید کر اس ڈھیر میں شامل کردینا ، عورتیں چرخہ کات کر اس کی مزدوری سے لکڑیاں خرید کر بامید ثواب ڈھیر میں شامل کرتی تھیں ۔ “ ” اس طرح ایک مدت تک لوگ لکڑیاں جمع کرتے رہے جب حسب منشاء لکڑیاں جمع کرچکے تو اس ڈھیر میں ہر طرف سے آگ لگا دی ‘ آگ بھڑک اٹھی جب خوب تیز ہوگئی اور اس حد تک پہنچ گئی کہ پرندے بھی جلنے کے ڈر سے اوپر سے نہ اڑ سکتے تو انہوں نے مزید سات روز تک اسے بھڑکنے دیا اور مزید سات روز کے بعد ابراہیم کو اس میں ڈالنا چاہا لیکن ان کی سمجھ میں نہ آتا تھا کہ اس کی آگ میں کیسے پھینکیں ، ابلیس نے آکر منجنیق قائم کرنے کی تدبیر بتائی لوگوں نے چرخی بنائی اور سب سے اونچی عمارت کی چوٹی پر اس کو قائم کیا اور ابراہیم کی مشکیں باندھ کر اس میں ڈالا یہ دیکھ کر آسمان و زمین اور ملائکہ اور ساری دوسری مخلوق سوائے انس وجن کے چیخ پڑی اور عرض کرنے لگی اے ہمارے رب ! ابراہیم تیرا خلیل ہے اور آگ میں اس کو ڈالا جا رہا ہے اس کے سوا روئے زمین میں اور کوئی تیری عبادت کرنے والا نہیں ہے ہم کو اجازت مل جائے تو ہم اس کی مدد کریں اللہ نے فرمایا ابراہیم میرا خلیل ہے اس کے سوا اور کوئی میرا خلیل نہیں اور میں ہی اس کا معبود ہوں میرے سوا اس کا اور کوئی معبود نہیں اگر وہ تم سے کسی مدد کا خواستگار ہو یا دعا کرے تو جس سے وہ مدد طلب کرے وہ اس کی مدد کرسکتا ہے میری طرف سے اس کا اجازت ہے اور اگر میرے سوا کسی اور سے وہ مدد کا طلبگار نہ ہو تو میں اس کی حالت کو خوب جانتا ہوں ‘ میں ہی اس کا کارساز ہوں میرے اور اس کے درمیان تم حائل نہ ہو جونہی ابراہیم کو لوگوں نے آگ میں پھینکنا چاہا تو وہ فرشتہ جو پانی کا خازن تھا آیا اور اس نے ابراہیم (علیہ السلام) سے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آگ کو بجھا دوں اور ہوا کا مؤکل بھی آیا اس نے کہا اگر آپ کا منشا ہو تو میں آگ کو ہوا میں اڑا دوں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا مجھے تمہاری مدد کی ضرورت نہیں میرے لئے اللہ کافی ہے وہی میرا کارساز ہے ۔ “ اس کے بعد ابراہیم کو آگ میں ڈالنے کے لئے مضبوطی کے ساتھ باندھ کر منجنیق میں رکھ کر آگ کی طرف پھینک دیا گیا اس دوران جبریل نے سامنے سے آکر کہا کہ اے ابراہیم (علیہ السلام) اگر تمہیں میری مدد کی ضرورت ہو تو میں موجود ہوں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا مجھے آپ کی مدد کی ضرورت نہیں جبریل (علیہ السلام) نے کہا تو پھر اپنے رب سے درخواست کیجئے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا مجھے سوال کی کیا ضرورت ہے میری حالت کا اس کو علم ہے میرے لئے یہی کافی ہے ۔ “ ” کعب احبار کا بیان ہے کہ ہرچیز نے ابراہیم کی آگ بجھانے میں حصہ لیا سوائے گرگٹ کے یہ آگ کو پھونکیں مار رہا تھا تاکہ مزید اشتعال پیدا ہو اور آگ بھڑک جائے ۔ “ ” ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے گرگٹ کو برچھے کی پہلی ضرب سے قتل کیا اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور جس نے دوسری ضرب سے قتل کیا اس کے لئے اس سے کم نیکیاں لکھی جائیں گی اور جس نے تیسری ضرب سے قتل کیا اس کے لئے اس سے بھی کم ۔ “ بہرحال ملائکہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بازو پکڑ کر زمین پر بٹھا دیا آپ نے وہاں اچانک شریں پانی کا چشمہ اور خوب صورت سرخ گلاب کے پھول دیکھے اور آگ سے آپ کے جسم کا کوئی حصہ متاثر نہیں ہوا صرف بندھن کے کی رسی جل گئی ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) وہاں سات روز رہے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا جس آرام و راحت کے ساتھ میں چند روز آگ میں رہا اتنے آرام سے کبھی نہیں رہا ۔ ابن یسار نے کہا اللہ کے سایہ کے مؤکل کو ابراہیم کی صورت عطا فرما کر بھیجا جو آگ ابراہیم کے پہلو میں آپ کی وحشت دور کرنے کے لئے بیٹھ گیا اور بحکم خداوند حضرت جبرئیل (علیہ السلام) جنت کا ایک قمیص اور مسند لے کر آئے قمیص حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو پہنایا اور مسند پر بٹھایا اور خود بھی آپ کے ساتھ مسند پر باتیں کرنے کے لئے بیٹھ گیا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیام پہنچایا اور کہا آپ کا رب فرماتا ہے کہ تم کو معلوم نہیں کہ میرے دوستوں کو آگ ضرر نہیں پہنچایا کرتی ۔ کچھ مدت کے بعد نمرود نے ایک اونچی عمارت کے اوپر سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو جھانک کر دیکھا اور آپ کو باغ میں بیٹھا پایا اور ایک فرشتہ کو بصورت انسان آپ کے پہلو میں بیٹھا ہوا دیکھا اور آپ کے چاروں طرف آگ ہی آگ تھی جو لکڑیوں کو جلا رہی تھی یہ منظر دیکھ کر پکار کر کہا کہ ابراہیم تیرا معبود بہت بڑا ہے جس کی قدرت اس حد تک ہے کہ وہ تیرے اور اس آگ کے درمیان حائل ہوا جو میں دیکھ رہا ہوں ۔ ابراہیم تو کیا اس آگ سے نکل بھی سکتا ہے ؟ حضرت نے فرمایا ہاں ! نمرود نے کہا کیا تجھے اس بات کا ڈر ہے کہ اگر وہاں رہے گا تو آگ تجھے دکھ پہنچائے گی ؟ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا نہیں۔ نمرود نے کہا کہ پھر اٹھ کر وہاں سے نکل آ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اٹھ کھڑے ہوئے اور آگ میں قدموں سے چل کر باہر آگئے ، نمرود نے کہا ابراہیم وہ کون آدمی تھا جو تمہارے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا ؟ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا وہ سایہ کا مؤکل تھا میرے رب نے آگ کے اندر میری وحشت دور کرنے کے لئے اس کو میرے پاس بھیج دیا تھا نمرود نے کہا میں تیرے معبود کے لئے کچھ قربانی پیش کرنی چاہتا ہوں کیونکہ میں نے اس کی قدرت اور طاقت کا ظہور تیرے معاملے میں دیکھ لیا ہے ۔ میں اس کے نام پر چار ہزار گائیں قربان کروں گا ۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب تیری قربانی قبول نہیں کرے گا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے باوجود نمرود نے چار ہزار گائیوں کی قربانی کی اور اس کے بعد ابراہیم پر تعرض نہیں کیا اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو بالکل محفوظ کردیا ۔ “ قارئین کرام ! اس کہانی کو پڑھ کر خود فیصلہ فرما لیں کہ معقول کیا ہے اور غیر معقول کیا ؟ اور قرآن کریم کی آیات کے ساتھ اس تفسیر کا کیا تعلق قائم ہوتا ہے اور کیسے ہوتا ہے ؟ اور معجزات کی اس پٹاری کو کھولتے جائیں اور معجزات کا شمار کرتے جائیں اور دیکھیں کہ معجزات کے شائقین نے ایک معجزہ کے پیٹ سے کتنے معجزات نکال کر پیش کر دئیے ہیں اور ان کے اس فن کی خوب داد دیں کہ وہ اپنے فن میں بہت ماہر اور حاذق ہیں اور اگر ہمارے قارئین غور وفکر کرنا حرام نہیں سمجھتے تو ذرا غور فرما لیں کہ ان معجزات کے شمار کرنے میں ہم کو لگا کہ وہ اصل سبق جو اس واقعہ سے ہماری زندگی کے لئے رکھا گیا تھا اس کی طرف کس شاندار طریقہ سے ہماری آنکھیں بند کردی گئیں تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری اور قرآن کریم کی تلاوت کرکے ہم خالی ثواب حاصل کرتے رہیں اور اپنے مردے بخشوانے کے لئے اس کے ختمات کا اہتمام جاری رکھیں اور کوئی شخص بھی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے اسوہ حسنہ پر چل کر زمانہ کے نمرودوں کے مقابلہ میں آنے کی جرات نہ کرے کیونکہ معجزات انبیاء کرام (علیہ السلام) کی زندگی کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اس لئے نہ کوئی نبی آئے گا اور نہ اس دور حاضر کے نمرودوں کا کوئی مقابلہ کرسکے گا ، اے رب کریم ! ہمیں سمجھ کی توفیق عطا فرما دے کہ تیرے سوا کوئی نہیں جو سمجھ کی توفیق دے سکے ، اے ہمارے رب ! ہماری دعا قبول کرنا۔
Top