Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 6
وَ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَآءُ اِلَّاۤ اَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ اَحَدِهِمْ اَرْبَعُ شَهٰدٰتٍۭ بِاللّٰهِ١ۙ اِنَّهٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يَرْمُوْنَ : تہمت لگائیں اَزْوَاجَهُمْ : اپنی بیویاں وَلَمْ يَكُنْ : اور نہ ہوں لَّهُمْ : ان کے شُهَدَآءُ : گواہ اِلَّآ : سوا اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں (خود) فَشَهَادَةُ : پس گواہی اَحَدِهِمْ : ان میں سے ایک اَرْبَعُ : چار شَهٰدٰتٍ : گواہیاں بِاللّٰهِ : اللہ کی قسم اِنَّهٗ لَمِنَ : کہ وہ بیشک سے الصّٰدِقِيْنَ : سچ بولنے والے
اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کا بجز اپنے (وجود کے) کوئی اور گواہ نہ ہو تو ایسے شخص کی گواہی (کی صورت) یہ ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ بلاشبہ وہ راست بازوں میں سے ہے
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو کسی سے مخلوط پائے تو کیا کرے ؟ : 12۔ اللہ رب العزت نے انسان کو پیدا کیا اور اس کی فطرت وجبلت میں جو کچھ رکھا اس سے وہ پوری طرح باخبر ہے اس لئے اس جگہ اس نے اس کی وضاحت فرما دی کہ معاشرہ کے اندر اسلامی تقاضوں کے پیش نظر اگر بعض باتوں کو برداشت کرنا ضروری ہو تو برداشت کرایا جاسکتا ہے اور اس برائی کا تعلق بھی اسی بات سے ہے لیکن جب ایک شخص اپنی اہلیہ کو کسی دوسرے انسان سے مخلوط پائے اور وہ چار شہادتیں پیش نہ کرسکتا ہو تو کیا کرے ؟ بلاشبہ یہ بات ہضم نہیں کی جاسکتی اس لئے اس میں مزید وضاحت کی ضرورت پیش آئی لہذا زیر نظر آیت میں اس کی وضاحت کی جارہی ہے کہ اگر کوئی ایسی صورت پیش آجائے تو خاوند کو چار بار یہ قسم اٹھانا ہوگی کہ خدا کی قسم وہ اپنی بیوی کو کسی دوسرے انسان سے مخلوط پانے میں بالکل سچا ہے یعنی اس نے اپنی آنکھوں سے ایسا فعل دیکھا ہے ۔
Top