Taiseer-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 89
قَدِ افْتَرَیْنَا عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اِنْ عُدْنَا فِیْ مِلَّتِكُمْ بَعْدَ اِذْ نَجّٰىنَا اللّٰهُ مِنْهَا١ؕ وَ مَا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّعُوْدَ فِیْهَاۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّنَا١ؕ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَیْءٍ عِلْمًا١ؕ عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا١ؕ رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَ اَنْتَ خَیْرُ الْفٰتِحِیْنَ
قَدِ افْتَرَيْنَا : البتہ ہم نے بہتان باندھا (باندھیں گے) عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹا اِنْ : اگر عُدْنَا : ہم لوٹ آئیں فِيْ : میں مِلَّتِكُمْ : تمہارا دین بَعْدَ : بعد اِذْ : جب نَجّٰىنَا : ہم کو بچا لیا اللّٰهُ : اللہ مِنْهَا : اس سے وَمَا يَكُوْنُ : اور نہیں ہے لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ نَّعُوْدَ : کہ ہم لوٹ آئیں فِيْهَآ : اس میں اِلَّآ : مگر اَنْ يَّشَآءَ : یہ کہ چاہے اللّٰهُ : اللہ رَبُّنَا : ہمارا رب وَسِعَ : احاطہ کرلیا ہے رَبُّنَا : ہمارا رب كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے عِلْمًا : علم میں عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ تَوَكَّلْنَا : ہم نے بھروسہ کیا رَبَّنَا : ہمارا رب افْتَحْ : فیصلہ کردے بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَبَيْنَ : اور درمیان قَوْمِنَا : ہماری قوم بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہتر الْفٰتِحِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
اگر ہم تمہارے دین میں دوبارہ چلے جائیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے اللہ پر جھوٹ باندھا تھا جبکہ اللہ اس سے ہمیں نجات دے چکا ہے۔ ہم سے یہ ممکن نہ ہوگا کہ ہم اس میں دوبارہ چلے جائیں، الا یہ کہ ہمارے 94 پروردگار ہی کی ایسی مشیئت ہو۔ ہمارے پروردگار نے علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔ ہم اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ (پھر دعا کی) اے ہمارے پروردگار ! ہمارے 95 اور ہماری قوم کے درمیان انصاف سے فیصلہ کردے اور تو ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
94 شعیب کا جواب :۔ شعیب نے جواب میں کہا تمہاری یہ دونوں باتیں ہمیں نامنظور ہیں وہ اس لیے کہ اگر ہم دوبارہ تمہارا دین اختیار کرلیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ میں اور میرے ساتھی آج تک جھوٹ ہی بولتے رہے اور اللہ کے ذمے جھوٹ ہی لگاتے رہے پھر جس کام پر اللہ نے مجھے مامور فرمایا ہے اگر میں ہی یا میرے ساتھی ہی اس کی خلاف ورزی کرنے لگیں تو ہم سے بڑھ کر بےانصاف کون ہوگا ؟ اور انشاء اللہ ہمارا عزم یہی ہے کہ ہم اپنے دین پر نہایت عزم سے ثابت قدم رہیں گے اور اللہ کی توفیق ہمارے شامل حال رہی تو ہم کبھی تمہارے دین میں جانا پسند نہیں کریں گے رہی دوسری بات کہ تم لوگ ہمیں یہاں سے نکال باہر کرو گے تو ہمیں یہ بات بھی پسند نہیں ہاں اگر تم ہمیں مجبور کر کے زبردستی یہاں سے نکالنا چاہتے ہو تو کر دیکھو مگر ہوگا وہی جو کچھ اللہ ہمارے پروردگار کو منظور ہوگا۔ ہم اسی پر بھروسہ کرتے ہیں اور ہمارا سارا معاملہ اللہ ہی کے سپرد ہے۔ 95 جب حق و باطل کی محاذ آرائی اس حد تک پہنچ گئی کہ معاندین اور سرکش سردار سیدنا شعیب (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو ملک بدر کرنے پر آمادہ ہوگئے اس وقت سیدنا شعیب (علیہ السلام) نے اللہ سے دعا کی کہ یا اللہ ! اب وہ وقت آگیا ہے کہ ان ظالموں کو مزید پند و نصیحت کے فائدہ کا کچھ امکان باقی نہیں رہ گیا لہذا اب ان کے اور ہمارے درمیان تو خود ہی فیصلہ کر دے کہ اب آئندہ کے لیے ہمارا لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے۔
Top