Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 64
وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور جو يَبِيْتُوْنَ : رات کاٹتے ہیں لِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے لیے سُجَّدًا : سجدے کرتے وَّقِيَامًا : اور قیام کرتے
اور یہ وہ ہیں جو اپنے رب کے سامنے سجدہ اور قیام کی حالت میں راتیں بسر کرتے ہیں
وہ لوگ جو اپنے رب کے سامنے سجدوں میں راتیں گزراتے ہیں : 64۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی راتیں شراب خانوں ‘ نشاط خانوں ‘ سینموں اور ناچ گھروں میں نہیں گزرتیں اور نہ ہی یہ لوگ دیر تک راتوں کو ٹیوی ‘ وی سی آر اور ناچ گانوں میں گزارتے ہی اور نہ ہی ادھر ادھر مارے مارے پھرتے ہیں بلکہ ان کی راتیں قیام و سجدہ میں گزرتی ہیں گویا اگر ان کے پاس کچھ بھی وقت نیند سے زائد ہو تو وہ رات کے نوافل میں خرچ کرتے ہیں اور اس طرح خاموشی کے ساتھ کہ کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی اگر زیادہ نہ ہو سکے تو رات کو عشاء کی نماز کے بعد جلد سونا اور طلوع فجر کے ساتھ ہی بیدار ہوجانا وہ اپنا معمول بناتے ہیں اور بلاشبہ یہ بات طب اور حفظان صحت کے لئے بھی نہایت ضروری ہے اس لئے وہ ہر حال میں اس عادت کو اپنانے میں اپنا زور صرف کرتے ہیں اور نماز کی حفاظت کرنے کے لئے وہ اس اصول کی کبھی خلاف ورزی نہیں کرتے ظاہر ہے کہ جب تک رات کے وقت جلدی سویا نہ جائے صبح جلدی آنکھ نہیں کھل سکتی اس لئے اے پیغمبر اسلام ! ﷺ ﷺ نے بھی رات کو نماز عشاء کے بعد بیکار باتیں کرنے سے اور قصہ کہانی کہنے سے منع فرمایا ہے تاکہ وقت پر سونے سے وقت پر آنکھ کھل سکے اور صبح خیزی مسلمانوں کی عادت ہوجائے اور صبح کو مؤذن کی پر تاثیر آواز ان کو بےتابانہ اپنے خواب بستر سے اٹھا دے یہ اس جگہ عباد الرحمن کی تیسری نشانی اور پہچان کرائی گئی اور رات کو آخرت کے خوف سے آنکھ کا نمناک ہوجانا اور جسم کا سجدہ میں گر جانا وہ تاثیر رکھتا ہے جس کو قلم بیان نہیں کرسکتا ۔
Top