Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 36
قَالُوْۤا اَرْجِهْ وَ اَخَاهُ وَ ابْعَثْ فِی الْمَدَآئِنِ حٰشِرِیْنَۙ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَرْجِهْ : مہلت دے اسے وَاَخَاهُ : اور اس کے بھائی کو وَابْعَثْ : اور بھیج فِي : میں الْمَدَآئِنِ : شہروں (جمع) حٰشِرِيْنَ : اکٹھا کرنے والے (نقیب)
(حاشیہ برداروں نے) کہا اس کے اور اس کے بھائی (کے معاملہ) کو ملتوی رکھو اور (مملکت کے) شہروں میں نقیب بھیج دو
درباریوں کا فرعون کو مشورہ کہ ان کو کچھ مہلت دے کر اس کے جادو کا توڑ کرنا چاہئے : 36۔ حکمران کا سارا انحصار اس کے مشیروں پر ہوتا ہے اور مشیر جو چاہیں اس کو کرنا پڑتا ہے ۔ درباریوں نے مشورہ دیا کہ ہمارے خیال میں تو بہتر چیز یہی ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کو کچھ دیر مہلت دے کر اس کے پیش کئے گئے دلائل کا سر کچلنا چاہئے اور اس کے ظاہر کردہ سانپ اور یدبیضاء کا واضح توڑ جب تک نہیں ہوگا یہ قضیہ ختم نہیں ہوگا کسی تحریک کو بزور دبانے کا نتیجہ دبانے والے کے حق میں کبھی اچھا نہیں نکلا اس لئے ہم تو یہی کہیں گے کہ اپنے ملک سے ماہرین بلا کر اس کے جادو کا مکمل طور پر توڑ کرا دو تاکہ آئندہ کسی کو نبوت و رسالت پیش کرنے کی جرات ہی نہ ہو شاید اس کے خیال میں نبوت و رسالت بھی ایک تحریک ہی کا رنگ رکھتی ہوگی یا موسیٰ (علیہ السلام) کے پیش کردہ مسئلہ کو وہ دینی نہیں بلکہ سیاسی سمجھتے ہوں گے کیونکہ آج کل کے معاشرہ کی طرح اس معاشرہ میں بھی دین اور سیاست دونوں کو الگ الگ ہی سمجھا جاتا تھا بہرحال ان سے مشورہ طلب کیا گیا تھا اور انہوں نے مشورہ واضح الفاظ میں دے دیا ۔
Top