Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 40
لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ السَّحَرَةَ اِنْ كَانُوْا هُمُ الْغٰلِبِیْنَ
لَعَلَّنَا : تاکہ ہم نَتَّبِعُ : پیروی کریں السَّحَرَةَ : جادوگر (جمع) اِنْ : اگر كَانُوْا هُمُ : ہوں وہ الْغٰلِبِيْنَ : غالب (جمع)
تاکہ ہم (اپنے) جادوگروں کی پیروی کریں اگر وہ غالب آجائیں
فرعون کو یقین تھا کہ ہمارے باپ دادا کا دین ہی کامیاب قرار پائے گا : 40۔ جادوگر دارالسلطنت میں آکر اکٹھے ہونا شروع ہوگئے مقابلہ کا وقت ومقام طے پا گیا اور عام منادی گورنمنٹ کی طرف سے کردی گئی کہ سب لوگ غلبہ قومی حاصل کرنے کے لئے اس میں شرک کریں ، قرآن کریم کے ایک ایک لفظ پر غور کریں اس لئے کہ اس کے ایک ایک لفظ میں مضمون کا دریا بندہوتا ہے قرآن کریم کے الفاظ اس سلسلہ میں کیا ہیں ؟ فرمایا (آیت) ” لعلنا نتبع السحرۃ “۔ تاکہ ہم اپنے جادوگروں کی پیروی کریں ۔ اس جملہ نے ساری حقیقت واضح کردی کہ یہ جادوگر کون تھے اور یہ جادو کا کھیل کیا کھیل تھا اس طرح وہ کونسا اژدھا تھا جو موسیٰ (علیہ السلام) کی لاٹھی کے گرتے ہی اس شکل و صورت میں تبدیل ہوگیا ، ساحروں کی راہ کی اتباع کیوں ؟ اور کیسے ؟ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہی ساحرین دین مصری کے اعیان واساطین تھے اور ان کی بہت شہرت تھی کیونکہ ان کے دلائل اگرچہ فرضی ہوتے تھے لیکن عوام کو مسحور کرنے کے لئے وہ اپنا جواب آپ تھے خیال رہے کہ مذہبی راہنماؤں کے مختلف ادوار میں مختلف نام قرار پائے ، قرآن کریم ‘ احادیث اور تاریخ میں اس کی تفصیل موجود ہے ، اس طرح فرعون کے زمانہ میں مذہبی پیشواؤں اور وڈیروں کو لوگ ساحر ہی کے نام سے موسوم کیا کرتے تھے اور اس نسبت سے وہ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی ساحر کہتے تھے اس کی تفصیل آپ کو سورة الزخرف کی آیت 49 میں ملے گی اور ظاہر ہے کہ مذہبی پیشواؤں اور راہنماؤں کی پیروی ہر دور میں کی جاتی رہی ہے اور آج بھی کی جاتی ہے اور تقریبا ہر دور میں مذہبی پیشواؤں کی گرفت بہت سخت گرفت رہی ہے اور اب بھی ہے سیاسی راہنما مذہبی راہنماؤں کا سہارا لیتے ہیں اور مذہبی پیشوا ان لیڈروں کی پناہ حاصل کرتے ہیں اور یہ ان دونوں گروہوں کی مجبور ہوتی ہے ۔
Top