Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 41
فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ قَالُوْا لِفِرْعَوْنَ اَئِنَّ لَنَا لَاَجْرًا اِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَ : آئے السَّحَرَةُ : جادوگر قَالُوْا : انہوں نے کہا لِفِرْعَوْنَ : فرعون سے اَئِنَّ لَنَا : کیا یقیناً ہمارے لیے لَاَجْرًا : کچھ انعام اِنْ : اگر كُنَّا : ہم ہوئے نَحْنُ : ہم الْغٰلِبِيْنَ : غالب (جمع)
پھر جب جادوگر آگئے تو انہوں نے فرعون سے کہا کیا ہمیں بھی کچھ صلہ ملے گا اگر ہم غالب آگئے ؟
ساحروں نے کامیاب قرار پانے کے بعد ملنے والے انعام کی تفصیل چاہی : 41۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا کہ مذہبی پیشواؤں کو سیاسی لیڈروں کی ضرورت ہوتی ہے اور سیاسی لیڈروں کو بھی مذہبی راہنماؤں اشد ضرورت ہوتی ہے زیر نظر آیت میں اس ضرورت کا ذکر ہے جو مذہبی پیشواؤں کو اکثر پیش آتی رہتی ہے اور وہ وقت کے ساتھ ساتھ سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں ان لوگوں کو دربار فرعون میں حاضری کا مخصوص موقعہ حاصل ہوا تو انہوں نے جاتے ہی کامیابی کے بعد کیا انعام ملے گا اس کی وضاحت چاہی ظاہر ہے کہ طالبان دنیا کی نظر مہارت و کمال فن کے باوجود عموما نفع حاصل پر ہی رہتی ہے اور جاتے ہی یہی مطالبہ ان لوگوں نے کیا جو اس وقت تک ابھی اسی حیثیت سے حاضر ہوئے تھے ۔
Top