Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 62
قَالَ كَلَّا١ۚ اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَهْدِیْنِ
قَالَ كَلَّا : اس نے کہا ہرگز نہیں اِنَّ : بیشک مَعِيَ : میرے ساتھ رَبِّيْ : میرا رب سَيَهْدِيْنِ : وہ جلد مجھے راہ دکھائیگا
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ہرگز ایسا نہیں ہوگا ، میرا پروردگار میرے ساتھ ہے وہ مجھے راہ بتائے گا
موسیٰ (علیہ السلام) نے بڑے اطمینان سے کہا کہ لوگو ! ہمارے ساتھ ہمارا رب بھی ہے : 62۔ مارے گئے کہ صدائیں بلند ہو رہی تھیں کہ بعض نے یہاں تک کہہ دیا کہ کیا مصر کی زمین نے ہماری نعشوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا کہ تو ہم کو وہاں سے نکال لایا اس طرح وہ ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی حوصلہ پست کرنے والی باتیں کرنے لگے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے بڑے پروقار انداز سے پورے اطمینان کے ساتھ فرمایا کہ لوگو ! تم کو کیا ہوگیا ہے نہ میں اپنی مرضی سے نکلا اور نہ اپنی مرضی سے ہی میں نے یہ راستہ اختیار کیا اور نہ ہی میں اکیلا ہوں میں نکلا تو اللہ کی مرضی سے ‘ میں نے راستہ اختیار تو اللہ کی رضا سے اور پھر میں اکیلا نہیں بلکہ میرا دوسرا بھی میرے ساتھ ہے یعنی اللہ بھی میرے ساتھ ہے پھر میں کیسے تسلیم کرلو کہ ہم مارے گئے اور کیونکر کہوں کہ ہم نے غلط راہ راختیار کی اور کیسے کہوں کہ میں اکیلا ہوں اس لئے جو کچھ میں دیکھتا ہوں تم دیکھ ہی نہیں سکتے ، اس قومی بددلی کے ساتھ وہ چلتے رہے تا آنکہ اس جگہ کے قریب پہنچ گئے جہاں سے پانی پایاب تھا اور اللہ نے جہاں سے نکل جانے کا موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا ؟ موسیٰ (علیہ السلام) تو پہلے (کلا) ہرگز ایسا نہیں ہوگا کہ صدائیں ان کو دے رہے تھے لیکن جب وہ جگہ آئی جہاں کی نشاندہی گئی تھی تو اچانک رک گئے۔
Top