Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 37
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا١ۙ وَّ كَفَّلَهَا زَكَرِیَّا١ؕۚ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْهَا زَكَرِیَّا الْمِحْرَابَ١ۙ وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًا١ۚ قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰى لَكِ هٰذَا١ؕ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
فَتَقَبَّلَهَا
: تو قبول کیا اس کو
رَبُّهَا
: اس کا رب
بِقَبُوْلٍ
: قبول
حَسَنٍ
: اچھا
وَّاَنْۢبَتَهَا
: اور پروان چڑھایا اس کو
نَبَاتًا
: بڑھانا
حَسَنًا
: اچھا
وَّكَفَّلَهَا
: اور سپرد کیا اس کو
زَكَرِيَّا
: زکریا
كُلَّمَا
: جس وقت
دَخَلَ
: داخل ہوتا
عَلَيْهَا
: اس کے پاس
زَكَرِيَّا
: زکریا
الْمِحْرَابَ
: محراب (حجرہ)
وَجَدَ
: پایا
عِنْدَھَا
: اس کے پاس
رِزْقًا
: کھانا
قَالَ
: اس نے کہا
يٰمَرْيَمُ
: اے مریم
اَنّٰى
: کہاں
لَكِ
: تیرے لیے
ھٰذَا
: یہ
قَالَتْ
: اس نے کہا
ھُوَ
: یہ
مِنْ
: سے
عِنْدِ
: پاس
اللّٰهِ
: اللہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَرْزُقُ
: رزق دیتا ہے
مَنْ
: جسے
يَّشَآءُ
: چاہے
بِغَيْرِ حِسَابٍ
: بےحساب
پس مریم کو اس کے رب نے بڑی ہی اچھی قبولیت کے ساتھ قبول کیا اور ایسی نشو ونما دی جو بہت ہی بہتر نشو ونما تھی اور زکریا (علیہ السلام) کو اس کا نگران حال بنا دیا ، جب کبھی ایسا ہوا کہ زکریا اس کے پاس محراب میں جاتے تو اس کے پاس کچھ نہ کچھ کھانے کی چیزیں موجود پاتے اس پر کبھی وہ پوچھتے کہ اے مریم یہ چیزیں تجھے کہاں سے مل گئیں ؟ وہ کہتی ، اللہ سے ، اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے
مریم کو اللہ نے اس کی والدہ ماجدہ کی دعا کے مطابق قبول فرما لیا : 92: پھر اس کے پروردگار نے اس کی بوجہ احسان قبول کر یا۔ یعنی والدہ مریم کی نذر کو اس لڑکی کی شکل میں بھی اللہ نے قبول کرلیا جو تاریخ خدمت ہیکل میں ایک نئی بات تھی۔ مسیحی نوشتوں کے مطابق سیدہ مریم تین سال کی عمر میں ہیکل کی خادمہ کی حیثیت سے قبول کرلی گئی تھیں اور معبد کے چھوٹے بڑے خادم جن کی تعداد ستائیس کے قریب تھی سب کے سب اس کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے تھے کیونکہ وہ نہایت ہی کم سن اور پھر وہ بچی ہونے کی صورت میں ہیکل میں رکھی گئی تھیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیدہ مریم جب سن شعورکو پہنچیں تو اس وقت یہ سوال پیدا ہوا کہ مقدس ہیکل کی یہ امانت کس کے سپرد کی جائے۔ زیادہ قرین قیاس یہ دوسریبات ہے اگرچہ یہ بھی ممکن ہو کہ تین سال کی عمر میں عام کفالت ہیکل کے سپردکر دی گئی اور بلوغت کے بعد کی کفالت خاص قسم کی کفالت ہو جس میں از سر نو سب نے خواہش کی ہو کہ کفیل ہم ہوں اور بالاخر فیصلہ زکریا (علیہ السلام) کے متعلق ہوا ہو۔ کیونکہ دلائل ان کے زیادہ وزنی تھے۔ وہ بہتر نشو ونما کیا تھی جو سیدہمریم کے حصہ میں آئی : 93: بہتر نشو ونما سے کون واقف نہیں ؟ جس بچے کو ماحول اچھا میسر آجائے۔ مادی اور اخلاقی یعنی جسم اور روح کو جن چیزوں کی فطرةً ضرورت ہوتی ہے وہ اچھی طرح دستیاب ہوں۔ خوراک کا اچھا بندوبست ہو۔ اصول صحت اور حفظان صحت اور ماحول کی نگہداشت مل جائے۔ انحالات میں بچہ کی جو نشونما ہوی ہے اس سے کون واقف نہیں ؟ اور یہ بات بھی اپنی جگہ صحیح اور سچ ہے کہ اس طرح کا ماحول ہر بچے کو میسر نہیں آتا۔ اب اس سے اگر کوئی یہ مراد لے کہ مریم ایک دن میں اتنا بڑھتی تھی جتنا کہ عام بچے ایک سال میں بڑھتے ہیں تو یہ خوش فہمی اور تعجب کا موجب تو ہو سکتی ہے اور جن لوگوں نے ہر بات میں ایک تعجب پیدا کرنا ہو ان کے لیے درست ہے لیکن قرآن کریم کی عبارت اور سیاق کلام دونوں میں ایک تعجب کی کوئی بات موجود نہیں۔ ہاں ! اگر اس معاملہ میں غوروفکر کی اجازت ہو تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ مریم اس طرح دس بارہ دن میں جوان ہوگئی ہوں گی اور دو ماہ کی مدت کے اندر اندر وہ ساٹھ برس کی ہو کر اس دنیا سے رخصت بھی ہوگئی ہوں تو پھر اس کفالت کے بکھیڑے کی یقیناً ضرورت ہی پیش نہیں آئی ہوگی جو عام بچوں کے لیے پیش آتی ہے لیکن اس کا ذکر نقلی روایات میں موجود ہے اور نہ ہی عقلی دلائل میں اور سینہ گزٹ اگر بعد کی تحریرات میں نقل بھی ہوجائے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی مگر یہ حکایت میں چاشنی ڈالنے اور باتوں کو نمک مطالحہ سے چٹ پٹا کرنے کے لیے اس طرح کے بیانات دیے جاتے ہیں۔ وہ پہلے بھی تھے اب بھی ہیں اور جب تک قوم بوڑھی ماں کی کہاوتوں کو اسلام سمجھتی رہے گی ایسی حکایات بیان ہوتی ہی رہیں گی۔ قرآن کریم کے الفاظ ہیں : ” اَنْبَتَھَا نَبَاتًا “ اور نبات دراصل نامیات یعنی بڑھنے والی چیزوں میں سے وہ ہیں جو زمین سے اگتی ہیں اور خاص کر استعمال اس کا ان اشیا میں ہوتا ہے جن کی ساق یعنی تنانہ ہو پھر اس کا استعمال ہر بڑھنے والی شے پر ہونے لگا خواہ وہ سبزی میں سے ہو یا درخت ہو یا حیوان ہو یا انسان۔ كَفَّلَ ۔ کِفْلٌ اور کفیل وہ حصہ ہے جس میں کفالت ہو اس لیے کفالة بمعنی ضمانت ہے اور تکفیل دوسرے کی کفالت میں دے دیتا ہے۔ ” زَكَرِیَّا “ زکریا حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے والدماجد کا نام ہے اور یہ نام قرآن کریم ہی میں زمرہ انبیا میں بھی آتا ہے اور یہ وہ زکریا ہیں جو سیدہ مریم کے کفیل مقرر ہوئے تھے۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کاہنوں میں سے ہر ایک نے یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ اس مقدس امانت کا کفیل مجھ کو بنایا جائے۔ لیکن اس امانت کا اہل سیدنا زکریا (علیہ السلام) سے زیادہ کوئی نہ تھا ؟ کیوں اس لیے کہ وہ مریم کی خالہ ایشاع جس کو انجیل کی زبان سے الیشیع کہا جاتا ہے خاوند بھی تھے اور وقت کے نبی بھی اور مقدس ہیکل کے سردار بھی تھے۔ ظاہر ہے کہ انسب حقوق میں سب سے بڑا حق قرابت داری کا تھا اور یہی وجہ تھی کہ کفالت کا حق انہیں کے حصے میں آیا۔ کہا جاتا ہے کہ مریم کی کفالت کا یہ معاملہ اس لیے پیش آیا کہ وہ یتیم ہوگئی تھیں اور مردوں میں سے کوئی ان کا کفیل نہیں تھا اور بعض کہتے ہیں کہ اس زمانہ میں قحط کا بہت زور تھا اس لیے کفالت کا سوال پیدا ہوا جیسا کہ تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 360 میں ہے۔ لیکن اگر یہ دونوں باتیں نہ بھی ہوتیں تب بھی کفالت کا سوال اپنی جگہ پر باقی رہتا اس لیے کہ مریم اپنی والدہ نذر کے مطابق ” نذرہیکل “ یعنی منذورہ ہوچکی تھیں اس لیے از بس ضروری تھا کہ وہ کسی مردنیک کی کفالت میں اس خدمت کو انجام دیتیں۔ زکریا (علیہ السلام) نے مریم کے لیے ایک الگ تھلگ حجرہ تعمیر کرادیا : 94: غرض زکریا (علیہ السلام) نے سیدہ مریم کے صنفی احترامات کا لحاظ رکھتے ہوئے ہیکل کے قریب ایک حجرہ ان کے لیے تعمیر کروا دیاتا کہ وہ ان میں وہاں رہ کر عبادت الٰہی سے بہرہ ورہوں اور جب رات آتی تو ان کو اپنے مکان پر ان کی خالہ ایشاع کے پاس لے جاتے اور وہیں شب بسر کرتیں۔ ابن کثیر ﷺ فرماتے ہیں کہ جمہور کا قول ہے کہ ایشاع سیدہ مریم کی ہمشیرہ تھیں اور حدیث معراج میں نبی کریم ﷺ نے سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) اور سیدنا یحییٰ (علیہ السلام) کے متعلق یہ فرمایا ہے ” وھما ابناخالة “ کہ وہ دونوں خالہ زاد ہیں اس سے بھی جمہور کے قول کی تصدیق ہوتی ہے۔ لیکن جمہور کا یہ قول کریم اور تاریخ دونوں کے خلاف ہے اس لیے کہ قرآن کریم نے مریم کی ولادت کے واقعہ کو جس اسلوب کے ساتھ بیان کیا ہے وہ بتا رہا ہے کہ عمران اور حنہ سیدہ مریم کی ولادت سے قبل اولاد سے قطعاً محروم تھے۔ (قصص القرآن ج 4 ص 20) حقیقت حال تو اللہ ہی جانتا ہے لیکن حق یہ ہے کہ قرآن کریم میں اس کی صراحت موجود نہیں کہ حنہ اور عمران سیدہ مریم کی پیدائش سے پہلے اولاد سے بالکل محروم تھا اور نہ ہی اس بات کی کوئی صراحت یا اشارہ پایاجاتا ہے کہ ان کے ہاں مریم کی پیدائش سے پہلے یا بعد کوئی اولاد ہوئی۔ ہاں ! تاریخ یہود اور اسرائیلیات کا مشہور قول یہ ہے کہ ایشاع مریم کی خالہ تھیں اور اس کے پیش نظر مفسرین قرآن اور مورخین اسلام کی کثیرتعداد نے اور اصحاب سیر نے ایشاع زوجہ زکریا (علیہ السلام) اور حنہ زوجہ عمران کی ہمشیرہ لکھا ہے اور یہ بتایا ہے کہ ایشاع سیدہ مریم کی خالہ تھیں۔ مختصر یہ کہ مریم شب وروز عبادت الٰہی میں رہتیں اور جب خدمت ہیکل ان کی نوبت آتی تو اس کو بھی بخوبی انجام دیتی تھیں حتیٰ کہ انکا زہد وتقویٰ بنی اسراإیل میں ضرب المثل بن گیا اور ان کی زہادت و عبادت کی مثالیں دیجانے لگیں۔ زکریا (علیہ السلام) بھی مریم کی خبرگیری اور ضروری نگہداشت کے لیے کبھی کبھی ان کے حجرہ میں تشریف لے جایا کرتے تھے اکثر جب وہ ان کے خلوت کدہ میں داخل ہوتے تو مریم کے پاس کھانے پینے کی چیزیں پھل اور میوہ جات پاتے جیسا کہ اللہ کے نیک بندوں کے پاس ان چیزوں کی کثرت و فراوانی رہتی ہے۔ سیدنازکریا (علیہ السلام) اللہ کے نبی تھے اور سیدہ مریم کے کفیل بھی انہوں نے غالباً امتحاناً سیدہ مریم سے دریافت فرمایا ” یٰمَرْیَمُ اَنّٰی لَكِ ھٰذَا “ اے مریم ! یہ چیزیں تجھے کہاں سے مل گئیں ؟ مریم بھی ماشائ اللہ اپنے اس امتحان میں پاس نکلیں اور فرمانے لگیں ” ھُوَ مِنْ عِنْدِاللّٰہِ “ کہ یہ رزق اللہ کی طرف سے ہے۔ یہ کتناشاندار جواب تھا ؟ وہ بھی اتنی کم عمری میں وہی سمجھ سکتا ہے جو اللہ ہی کو داتا جانتا ہو اور علاوہ ازیں وہ کسی کو داتا نہ سمجھے۔ اس جواب نے سیدنا زکریاجو اللہ کے نبی بھی تھے ان کے دل اور رگ و ریشہ میں جو اثر کیا اس کا ذکر آگے آرہا ہے۔ اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق عطا فرما دیتا ہے : 95: سیدہ مریم نے رزق دہندہ صرف اللہ کو بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا : ” اِنَّ اللّٰہَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَائُ بِغَیْرِ حَسَابٍ “ اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔ بغیر حساب کے رزق دینے کا مطلب بالکل واضح ہے کہ جہاں سے بندہ کو وہم و گمان بھی نہیں ہوتا وہاں سے رزق وافر مہیا فرمادیتا ہے اور یہ بھی کہ جتناوسیع رزق ملنے کی امید نہیں ہوتی وہ اتنا وسیع رزق عطا فرما دیتا ہے کہ انسان کی سمجھ میں کبھی وہاں سے اتنا رزق ملنے کی امید نہیں ہوتی۔ گویا اس بات کو اللہ نے دوسری جگہ خود اس طرح فرمایا ہے : ذٰلِكُمْ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ 1ؕ۬ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ002 وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ 1ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ 1ؕ (الطلاق 65 : 2۔ 3) ” اس سے ہر اس شخص کو نصیحت کی جای ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے مخلصی کی کوئی صورت پیدا کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق پہنچائے گا جہاں سے کچھ ملنے کا اسے خیال تک نہ تھا اور جس نے اللہ پر بھروسہ کیا سو اللہ کی اعانت و نصرت اس کے لیے بس کرتی ہے۔ “ بس یہی مطلب ہے اس جملہ کا جو سیدہمریم نے زکریا (علیہ السلام) کے جواب میں فرمایا۔ گویا اس اللہ کی بندی نے وہ جواب دیا جو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے عین مطابق تھا۔ اس جملہ کا سننا تھا کہ سیدنا زکریا (علیہ السلام) کو اپنی کمی یاد آگئی اور دل سے ایسی آہ اٹھی کہ اس نے عرش والے کا دروازہ کھٹ کھٹا دیا۔ پھر کیا ہوا ؟ دل سے جو آہ اٹھتی ہے اثررکھتی ہے بادل بنتے ہی رہتے ہیں لیکن برسنے کا وقت اللہ ہی جانتا ہے کہ کب ہے ؟ انسان دعائیں کرتا ہی رہتا ہے لیکن قبولیت کا وقت وہی جانتا ہے کہ کب ہے ؟ اللہ کے بندوں کی نشانی یہی ہوتی ہے کہ وہ غیر اللہ سے طلب نہیں رکھتے وہ جو کچھ مانگتے ہیں صرف اسی ایک سے مانگتے ہیں جو ارض سمائ کا مالک حقیقی ہے۔
Top