Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 37
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا١ۙ وَّ كَفَّلَهَا زَكَرِیَّا١ؕۚ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْهَا زَكَرِیَّا الْمِحْرَابَ١ۙ وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًا١ۚ قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰى لَكِ هٰذَا١ؕ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
فَتَقَبَّلَهَا : تو قبول کیا اس کو رَبُّهَا : اس کا رب بِقَبُوْلٍ : قبول حَسَنٍ : اچھا وَّاَنْۢبَتَهَا : اور پروان چڑھایا اس کو نَبَاتًا : بڑھانا حَسَنًا : اچھا وَّكَفَّلَهَا : اور سپرد کیا اس کو زَكَرِيَّا : زکریا كُلَّمَا : جس وقت دَخَلَ : داخل ہوتا عَلَيْهَا : اس کے پاس زَكَرِيَّا : زکریا الْمِحْرَابَ : محراب (حجرہ) وَجَدَ : پایا عِنْدَھَا : اس کے پاس رِزْقًا : کھانا قَالَ : اس نے کہا يٰمَرْيَمُ : اے مریم اَنّٰى : کہاں لَكِ : تیرے لیے ھٰذَا : یہ قَالَتْ : اس نے کہا ھُوَ : یہ مِنْ : سے عِنْدِ : پاس اللّٰهِ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَرْزُقُ : رزق دیتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : چاہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
تو پروردگار نے اس کو پسندیدگی کے ساتھ قبول فرمایا اور اسے اچھی طرح پرورش کیا اور زکریا کو اس کا متکفل بنایا زکریا جب کبھی عبادت گاہ میں اس کے پاس جاتے تو اس کے پاس کھانا پاتے (یہ کیفیت دیکھ کر ایک دن مریم سے) سے پوچھنے لگے کہ مریم یہ کھانا تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے وہ بولیں کہ خدا کے ہاں سے (آتا ہے) بیشک خدا جسے چاہتا ہے بیشمار رزق دیتا ہے
(37) غرض کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر احسان فرمایا اور لڑکے کی جگہ مریم ؑ کو قبول فرما لیا اور عبادات کے سالوں، مہینوں، دنوں اور گھڑیوں میں عمدہ طور پر غذاؤں سے ان کی نشوونما فرمائی اور ان کو زکریا ؑ کی تربیت کے لیے سپرد فرمایا۔ اور اس عمدہ مکان میں جب مریم ؑ عبادت خداوندی میں مصروف تھیں تو حضرت زکریا تشریف لائے تو سردیوں کے میوے گرمیوں میں جیسا کہ گنا وغیرہ دیکھے اور گرمیوں کے میوے سردیوں میں جیسا کہ انگوروغیرہ ان کے پاس پاتے، وہ یہ دیکھ کر فرماتے کہ بغیر مشکل کے یہ چیزیں تمہارے پاس کہاں سے آتی ہیں وہ فرماتیں کہ اللہ کی جانب سے بواسطہ جبریل امین آئی ہیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ جس کو چاہتے ہیں وقت بےوقت کے بغیر استحقاق اور اندازہ کے عطا فرماتے ہیں۔
Top