Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 99
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا وَّ اَنْتُمْ شُهَدَآءُ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ تَصُدُّوْنَ : کیوں روکتے ہو عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لائے تَبْغُوْنَھَا : تم ڈھونڈتے ہو اس کے عِوَجًا : کجی وَّاَنْتُمْ : اور تم خود شُهَدَآءُ : گواہ (جمع) وَمَا : اور نہیں اللّٰهُ : اللہ بِغَافِلٍ : بیخبر عَمَّا : سے۔ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اے اہل کتاب ! یہ کیا ہے کہ جو شخص اللہ پر ایمان لانا چاہتا ہے تو تم اسے اللہ کی راہ سے روکتے ہو اور اس کو ٹیڑھی چال چلانا چاہتے ہو حالانکہ تم حقیقت حال سے بیخبر نہیں ہو ، یقین رکھو جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے غافل نہیں ہے
اہل کتاب کی یہ کوتاہی کہ وہ خود بھی انکار کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی روکتے ہیں : 191: اہل کتاب کی یہ کوتاہی کہ وہ خود تو انکار کرتے ہی ہیں اور پھر ان کو اس بات پر بس نہیں بلکہ دوسروں کو اسلام سے روکنے کا باعث بھی ہیں کیونکہ وہ طرح طرح کی اسکیمیں لڑاتے رہتے ہیں جس سے دوسرے لوگ بھی اسلام سے برگشتہ ہوجائیں۔ جس طرح پیچھے گزر چکا کہ انہوں نے یہ اسکیم بھی شروع کی تھی کہ اپنے لوگوں کو منافقت کی بنا پر اسلام قبول کرنے کی تلقین کی کہ تم لوگ دن کے پہلے حصہ میں ایمان لاؤ اور دن کے پچھلے حصہ میں ایمان سے برگشتہ ہوجاؤ اور یہ پروپیگنڈا جاری کرو کہ ہم نے اسلام میں داخل ہو کر دیکھ لیا جو کچھ وہ ہے ؟ یعنی وہ کچھ بھی نہیں صرف پچھلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں۔ زیر نظر آیت میں گویا ان سے باز پرس کرنے کا حکم ہے اور وہ بھی پوری قوت کے ساتھ کہ آخر تمہارے پاس ان حرکتوں کا کیا جواز ہے جو تم آئے دنوں کر رہے ہو۔ جو لوگ ایمان قبول کرچکے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں تم ان کو برگشتہ کرنے کے لیے جو مختلف طریقے اختیارکر رہے ہو ہم ان سے اچھی طرح باخبر ہیں ان سے باز آجائو ورنہ تمہارے اس عمل کا نتیجہ تم کو بھگتنا پڑے گا یاد رکھو کہ ہم سوئی ہوئی قوم نہیں کہ تمہاری ان حرکتوں سے واقف نہ ہوں جن کو تم چھپ چھپا کر کرتے آرہے ہو۔ تمہارے ان ہتھکنڈوں کا وبال تم پر پڑنے والا ہے اور تمہاری اس ٹیڑھی راہ سے ہم پوری طرح باخبر ہیں اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ جو کچھ تم کر رہے ہو جان بوجھ کر کر رہے ہو تم خود اس پر گواہ ہو کہ تم جو کچھ کر رہے ہو جان بوجھ کر اور سمجھ بوجھ کر کر رہے ہو اور اللہ تعالیٰ بھی تمہارے ان اعمال کی خبر رکھتا ہے اور ہم بس اس کے حکم ہی کے منتظر ہیں وہ وقت دور نہیں کہ تمہاری ان شرارتوں کا مزا تم کو چھکا دے گا۔ اہل کتاب تم جانتے ہو کہ خدا کی لاٹھی بےآواز ہے : 192: اہل کتاب کو مزید تنبیہ کی جارہی ہے کہ ” یقین رکھو جو کچھ تم کر رہے اللہ اسے سے غافل نہیں ہے۔ “ یہ بات بھی تم کو اچھی طرح معلوم ہے کہ خدا کی لاٹھی بےآواز ہے وہ جب بدلہ لینا چاہتا ہے تو حالات کو اس طرح بدل دیتا ہے کہ بڑے بڑے اسکیمر اپنی موت کو خود دعوت دینے لگتے ہیں۔ تم بھی ان باتوں سے باخبر ہو کہ ایک وقت تھا کہ فرعون کے ہاتھوں تم پر ظلم پر ظلم جاری تھے کہ اس اللہ نے ظالم فرعون کو اس کے ظلم کا مزا چکھانے کے لیے گھر سے نکال کر تمہاری آنکھوں کے سامنے غرض کرکے رکھ دیا اور تم مظلومین کو اس ظالم کے سارے خزانوں کا وارث بنادیا۔ آج تم کو وہ وقت یاد نہیں رہا اور تم خود فرعون کے بھیس میں ظالم بن کر ظلم پر اتر آئے ہو ذرا اپنے گریبان میں جھان کر تم بھی دیکھ لو۔ فرعون اور اس کی قوم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قو کو ستایا تھا اس لیے پنے انجام کو پہنچ گیا اور آج تم محمد رسول اللہ ﷺ کو جو نبی اعظم و آخریں اور ان کی امت مسلمہ کے درپے آزاد ہو اور طرح طرح سے ان کے راستے میں روٹے اٹکا رہے ہو تو کیا تم اپنے انجام کو نہیں پہنچو گے ؟ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے ہر کام کے لیے ایک وقت متعین ہے اور جب وہ وقت متعین آجاتا ہے تو پھر اس میں تاخیر ممکن نہیں ہوتی۔
Top