Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 99
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا وَّ اَنْتُمْ شُهَدَآءُ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ تَصُدُّوْنَ : کیوں روکتے ہو عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لائے تَبْغُوْنَھَا : تم ڈھونڈتے ہو اس کے عِوَجًا : کجی وَّاَنْتُمْ : اور تم خود شُهَدَآءُ : گواہ (جمع) وَمَا : اور نہیں اللّٰهُ : اللہ بِغَافِلٍ : بیخبر عَمَّا : سے۔ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
کہو کہ اے اہل کتاب ! تم مومنوں کو خدا کے راستے سے کیوں روکتے ہو ؟ اور باوجودیکہ تم اس سے واقف ہو اس میں کجی نکالتے ہو اور خدا تمہارے کاموں سے بیخبر نہیں
(3:99) تصدون۔ صد (نصر) تم روکتے ہو۔ تم بند کرتے ہو۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ تبغونھا۔ تم اس کو چاہتے ہو بغی سے۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب جو سبیل اللہ کی طرف راجع ہے۔ سبیل مذکر مؤنث دونوں طرح استعمال ہوتا ہے۔ عوج یعوج (سمع) سے اس ہے ٹیڑھا ہونا۔ کج ہونا۔ جو کجی آنکھوں سے نظر آجائے۔ مثلاً دیوار کا ٹیڑھا ہونا۔ وہ عوج (بفتح عین) ہے اور جو نظر نہ آئے مثلاً سوچ و سمجھ میں کجی۔ قول میں کجی (عین کے کسرہ کے ساتھ) ہے۔
Top