Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 43
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ شُفَعَآءَ١ؕ قُلْ اَوَ لَوْ كَانُوْا لَا یَمْلِكُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَعْقِلُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنا لیا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا شُفَعَآءَ ۭ : شفاعت کرنے والے قُلْ : فرمادیں اَوَلَوْ : یا اگر كَانُوْا لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ نہ اختیار رکھتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَعْقِلُوْنَ : اور نہ وہ سمجھ رکھتے ہوں
کیا انہوں نے اللہ کے سوا اور سفارشی بنا لیے ہیں ، آپ فرما دیجئے کہ اگرچہ یہ سفارشی نہ قدرت ہی رکھتے ہوں اور نہ کچھ سمجھتے ہی ہوں
تعجب ہے کہ ان لوگوں نے اپنے پاس سے بےبس انسانوں کو سفارشی بنا لیا ہے 43۔ تعجب کیا جا رہا ہے ان لوگوں پر جنہوں نے اپنے طور پر یہ خود ہی فرض کرلیا ہے کہ فلاں فلاں ہستی اللہ تعالیٰ کے ہاں بری زور آور ہے جن کی سفارش کسی طرح بھی ٹل نہیں سکتی اور ان فرضی سفارشیوں میں بعض نے تو فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں بتایا اور یہ عقیدہ بنا لیا کہ لڑکی کی سفارش ساری سفارشوں سے بڑی سفارش ہوتی ہے لہٰذا فرشتے اللہ کی لرکیاں ہیں اور یہی ہماری سفارش اللہ کے ہاں کریں گی کیونکہ ہم ان کو سفارشی مانتے اور سمجھتے ہیں بعض نے اللہ کی نرینہ اولاد قرار دے کر اس کو سفارشی بنا لیا جیسا کہ عیسائیوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو سمجھا ان سب کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا جا راہا ہے کہ تم عجیب دماغ کے لوگ ہو کہ ایسے لوگوں کو تم نے معبود بنا لیا ہے اور پھر ان کو اپنے سفارشی مقرر کرلیا ہے جن کے اختیار میں کچھ بھی نہیں کہ وہ اللہ کے بندے ہیں اور تم کتنے عقل کے کورے ہو کہ تم نے مخلوق کو خالق کا ہم پلہ مان لیا ہے اور اس پر مزید یہ کہ وہ مرنے کے ساتھ ہی ہر طرح کی ملکیت اور دنیوی عقل و فکر سے بھی محروم ہوگئے کیونکہ ان کا تعلق اس دنیا سے منقطع ہوگیا۔ تم نے جو ان کے بت ، قبریں اور شبیہیں بنا رکھی ہیں یہ سب کی سب بھی ہر قسم کے فہم و شعور اور قوت واختیار سے محروم ہیں۔
Top