Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 59
بَلٰى قَدْ جَآءَتْكَ اٰیٰتِیْ فَكَذَّبْتَ بِهَا وَ اسْتَكْبَرْتَ وَ كُنْتَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
بَلٰى : ہاں قَدْ جَآءَتْكَ : تحقیق تیرے پاس آئیں اٰيٰتِيْ : میری آیات فَكَذَّبْتَ : تو تو نے جھٹلایا بِهَا : انہیں وَاسْتَكْبَرْتَ : اور تو نے تکبر کیا وَكُنْتَ : اور تو تھا مِنَ : سے الْكٰفِرِيْنَ : کافروں
ہاں ! (کچھ نہیں تیرے پاس میرے احکام پہنچے تھے پھر تو نے ان کو جھٹلایا اور گھمنڈ کیا اور تو کافر کا کافر ہی رہا (تیرا شیطان تجھ پر غالب آیا)
افسوس کرنے والے کو قبل از وقت ہی جواب دیا جا رہا ہے جس کی یاد دہانی کرائی جائے گی 59۔ کتنا واضح اور دوٹوک جواب اس کو دیا جا رہا ہے اور اس کی بھلائی کے لیے قرآن کریم نے اس جواب کو پڑھ کر سنا دیا ہے کہ اے افسوس کرنے والے ! اب تیرے اس طرح افسوس کرنے کا کیا فائدہ ؟ ہم نے تو تیرے سامنے اپنی آیات رکھیں اور تجھے بار بار بتایا لیکن تو نے ہماری ہر بات کو جھٹلایا اور تکبر کرتے ہوئے تو نے اپنے وسیلوں اور آسروں کا ذکر کیا اور میرے بھیجے ہوئے رسولوں کی اور میری کتابوں کی تکذیب کی اور اب تیرے اس پچھتاوے کا تجھے کچھ فائدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ وسیلے اور آسرے تیرے کچھ کام آئیں گے ، اس مضمون کو گزشتہ آیت کے ساتھ ملا کر اور پھر اس کی تشریح تصریف آیات میں ان مقامت سے جن کا ذکر ہم نے گزشتہ حاشیہ میں کیا ہے ملا کر پڑھنے سے مزید وضاحت ہوگی ، قارئین سے گزارش ہے کہ وہ ان مقامات کے ساتھ ملا کر اس کو پڑھیں بلکہ اس کے ساتھ آنے والی آیت کو بھی ملالیں۔
Top