Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 212
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا فِیْ كُلِّ قَرْیَةٍ اَكٰبِرَ مُجْرِمِیْهَا لِیَمْكُرُوْا فِیْهَا١ؕ وَ مَا یَمْكُرُوْنَ اِلَّا بِاَنْفُسِهِمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح جَعَلْنَا : ہم نے بنائے فِيْ : میں كُلِّ : ہر قَرْيَةٍ : بستی اَكٰبِرَ : بڑے مُجْرِمِيْهَا : اس کے مجرم لِيَمْكُرُوْا : تاکہ وہ حیلے کریں فِيْهَا : اس میں وَمَا : اور نہیں يَمْكُرُوْنَ : وہ حیلے کرتے اِلَّا : مگر بِاَنْفُسِهِمْ : اپنی جانوں پر وَمَا : اور نہیں يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور رکھتے
دنیا کی (چند روزہ) زندگانی کافروں کی نگاہ میں زینت کی گئی ہے اور وہ مسلمانوں کی (موجودہ بےسروسمانی دیکھ کر) ہنسی اڑا تے ہیں، اور جو لوگ متقی ہیں قیامت کے دن وہی ان منکروں کے مقابلہ میں بلند مرتبہ ہوں گے، اور اللہ جسے چاہتا ہے بےحساب روزی دیتا ہے
شان نزول : حضرت بلال اور حضرت عمار بن یاسر اور اسی طرح کے غریب صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین پر کفار ہنستے تھے اور کہتے تھے کہ یہی کنگال لوگ محمد ﷺ کے ساتھی ہیں جن کے بھروسہ پر وہ بڑے بڑے شہر فتح کرنے کا دعویٰ رکھتے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور کافروں کو تنبیہ فرمادی کہ تمہارا سارا دارومدار دنیا کی چند روزہ خوشحالی پر ہے اور آخرت کے تم منکر ہو، لیکن یہ اللہ کی مصلحت ہے وہ جسے چاہتا ہے دنیا کی چند روزہ خوشحالی دے دیتا ہے۔ جن کو چاہتا ہے دنیا میں تو اس کو تنگ حال رکھتا ہے مگر عقبیٰ میں ان کو عالی درجے ملتے ہیں۔
Top