Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 154
وَ رَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّوْرَ بِمِیْثَاقِهِمْ وَ قُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوْا فِی السَّبْتِ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا
وَرَفَعْنَا : اور ہم نے بلند کیا فَوْقَھُمُ : ان کے اوپر الطُّوْرَ : طور بِمِيْثَاقِهِمْ : ان سے عہد لینے کی غرض سے وَقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمُ : ان کیلئے (ان سے) ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے لَا تَعْدُوْا : نہ زیادتی کرو فِي : میں السَّبْتِ : ہفتہ کا دن وَاَخَذْنَا : اور ہم نے لیا مِنْهُمْ : ان سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : مضبوط
پھر عہد لینے کے لیے ہم نے ان کے سروں پر طور بلند کردیا اس کے بعد ہم نے انہیں حکم دیا کہ شہر کے دروازے میں جھکے ہوئے داخل ہو اور ہم نے حکم دیا کہ سبت کے دن سے تجاوز نہ کر جاؤ ، ہم نے ان سے ان باتوں پر پکا عہد و میثاق لے لیا تھا
244: یہ وہی لوگ ہیں کہ بچڑے کی محبت ان کے دلوں میں کوٹ کوٹ کر بھری گئی ہے ان سے ہم نے طور پہا ڑ کے نیچے کھڑا کر کے عہدلیا تھا لیکن ان کو تو ڑتے ذرا دیر نہ لگی ۔ ان کو ایک شہر کے دروازے سے گز رنے کا حکم دیا تھا کہ تم فر ما پبر داری کا اظہار کرتے ہوئے اس میں داخل ہوجا ئو لیکن انہوں نے ایک نئی شرارت نکال لی کہ ہمارے کلام ہی کو با لکل بدل کرر کھ دیا اور فر ما نبر دا ری کے سا تھ انہوں نے ’ نا “ کا سا بقہ لگا یا ان کو ہفتہ کے روز شکار سے منع کیا گیا تھا انہوں نے اس میں بھی ایک نئی حجت نکال ڈالی ۔ انہوں نے بر ملا کہا کہ ” ہمارے دل بند ہیں “ آپ کی تعلیم ہم پر اثر نہیں کرسکتی ۔ حقیقت یہ ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے ما ننے والے نہیں ان کی سا ری شر ارتوں کا تفصیلی ذکر پیچھے سو رہ البقرہ میں گزر چکا ہے اس لئے تفصیل دیکھنا ہو تو تفسیر عر وہ الو ثقیٰ جلد اول آیت 48 تا 53 ‘ آیت 57 ‘ آیت 65 اور آیت 72 کے حا شیے مطا لعہ کریں ۔
Top