Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 14
وَ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ
وَاِنَّآ : اور بیشک ہم اِلٰى رَبِّنَا : اپنے رب کی طرف لَمُنْقَلِبُوْنَ : البتہ پلٹنے والے ہیں
اور بلاشبہ ہم کو اپنے رب کی طرف واپس جانا ہے
بلاشبہ ہم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں 14 ؎ بات سے بات نکلتی ہے اور نکالی جاتی ہے اور خصوصاً نصیحت کی باتیں اسی طرح یاد کی اور کرائی جاتی ہیں۔ اس جگہ سواریوں کا ذکر تھا ، سواریاں محض سفر ہی کے لیے ہوتی ہیں اس لیے اس آیت کا اشارہ اس طرف کردیا کہ اس آخری سفر کو بھی مت بھولو جس پر تم کو جانا ہے اور یقینا جانا ہے اور کیا معلوم کہ جس سفر پر تم جا رہے ہو اس سفر سے تم کو واپس لوٹنا نصیب ہوگا یا وہیں سے تم کو دوبارہ کسی آخری سفر پر جانا پڑے گا۔ جس سفر کے بعد تم واپس لوٹ کر کبھی نہیں آؤ گے۔ اس لیے فرمایا جب بھی تم کو کوئی سفر درپیش آئے تو گھر والوں سے رخصت ہوتے وقت یا سواری پر بیٹھتے وقت اپنے ذہن و خیال میں اس بات کا خیال کرو کہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ دوبارہ گھر والوں سے ملاقات ہوگی یا نہیں ، واپس لوٹنا نصیب ہوگا یا نہیں ؟ جب تمہارے ذہن میں یہ بات سما گئی تو سمجھ لو کہ تمہارے نفس کی بہت سی اصلاح ہوگئی اب تمہارا سفر بھی ماشاء اللہ کسی کلب ، شراب خانہ ، قمار بازی ، سٹہ بازی ، میلے ٹھیلے اور اسی طرح کی کسی اودھم بازی کا سفر نہیں ہوگا اور جس شخص کی زندگی سے اس طرح کے سفر نکل گئے ماشاء اللہ اس کی اصلاح ہوگئی اور ایسی اصلاح ہوئی جو اس کو انشاء اللہ دنیا میں بھی کام آئے گی اور اس کی آخرت کو بھی چار چاند لگا دے گی۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ انسان کے دل و دماغ کی اصلاح کرنے ہی اس کے قول و فعل اور عمل کی اصلاح ممکن ہے جب تک دل کی اصلاح نہ ہو ، کسی چیز کی بھی اصلاح ممکن ہی نہیں۔
Top