Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 50
وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ : اور ہر چیز میں سے خَلَقْنَا : بنائے ہم نے زَوْجَيْنِ : جوڑے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اور ہم نے ہرچیز کے جوڑے بنائے تاکہ تم غور کرو
ہم نے ہرچیز کے جوڑے جوڑے بنائے ہیں تاکہ تم غور و فکر کرو 49 ؎ دنیا میں جتنی چیزیں موجود ہیں اگر آپ ایک ایک کا تجزیہ کر کے دیکھتے جائیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ترویج کا اصول ہر جگہ موجود ہے پیچھے ابھی ابھی آپ نے آسمان اور زمین کا ذکر پڑھا ہے اور ان دونوں کی ترویج کے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بڑی وضاحت کردی ہے جس کا ذکر سورة الطارق میں آئے گا۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت کا یہ ایک بہت بڑا نشان ہے کہ اس نے ہر ایک چیز کو جوڑا جوڑا بنایا ہے اور یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ دارالعمل ‘ داراخرت کا جوڑا ہے اور کسی ایک جوڑے میں سے ایک کا ذکر آجائے تو دوسرے کا ثبوت خود بخود مہیا ہوجاتا ہے جس چیز کا کوئی شروع ہے ضروری ہے کہ اس کا کوئی آخر بھی ہو کیونکہ شروع کا آخر جوڑا ہے اور اس سے یہ بات بھی واضح ہے کہ باہم اختلاط ہی سے افزائش نسل کا سلسلہ جاری ہے اور جاری رہے گا اور لاریب انسان ہو یا حیوان ان میں زوج ‘ زوج کا ہونا سب کو معلوم ہے جو آئے دنوں شوشے چھوڑ رہے ہیں کہ صرف ایک صنف سے افزائش نسل کا سلسلہ جاری کیا گیا ہے یا کیا جاسکتا ہے بالکل غلط اور جھوٹ ہے۔ افزائش نسل کا مطلب کیا ہے کہ نسل درانل پیدا ہوتے چلے جانا اور اس کے لئے زوجین کا ہونا لازم و ضروری ہے ایک ہی صنف سے پیدائش کا سلسلہ اس طرح ممکن ہے کہ پیدائش اس سے آگے نہ بڑھے بلکہ وہاں جا کر رک جائے۔ گویا افزائش نسل کا طریقہ روک دیا جائے کہ آگے نہ بڑھ سکے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ نباتات کی دنیا میں بھی زوجیت کا یہ سلسلہ جاری ہے اور جمادات میں بھی اور جن چیزوں کو ایجاد کیا گیا ہے ان میں سے بھی کسی ایک ایجاد کا تجزیہ کر کے دیکھنے سے معلوم ہوگا کہ زوجین کا اصول ان میں بھی کار فرما ہے۔ جس چیز کا نام ہم نے ضد رکھا ہے وہ کیا ہے ؟ یہی عمل ترویج ہی تو ہے گویا تضادات اور متقبالات کی ایک دنیا قائم ہے جہاں نظر کرو گے تو زوجین کو موجود پائو گے۔ یہ الگ ہے کہ کہیں اپ زوجین کا نام تضاد ‘ متقابل ‘ ضد اور اس طرح کے دوسرے نام رکھ لیں جس طرح سردی اور گرمی ‘ خوشی اور غمی ‘ شقادت اور سعادت ‘ ہدایت اور ضلالت ‘ سیاہی اور سفیدی ‘ صحت اور بیماری ‘ ایمان اور کفر ‘ ظلم اور عدل ‘ رات اور دن ‘ آسمان اور زمین ‘ لوہا اور لکڑی ‘ سونا اور چاندی اگر شمار کریں گے تو آخر کہاں تک ؟ اختصار اس کا یہی ہے کہ اگر نظر دوڑائیں گے تو ہر سو یہ وج در زوج کا اصول موجود پائیں گے اور اسی اصول کے اندر انسان کے لئے بہت سے نصائح موجود ہیں اگر وہ نصیحت حاصل کرنا چاہے اور اسی میں قیامت کا اثبات بھی موجود ہے اور توحید کی دلیل بھی کہ صرف اور صرف ایک ہی ذات ہے جس پر یہ اصول قائم نہیں ہوتا اسی لئے اس نے خود اپنی ذات کو مجموعہ ضدین قرار دیا ہے اور واضح کردیا ہے کہ وہ صرف اور صرف ایک ہی ذات ہے جو (ھو الاول والآخر والظاھر والباطن) ہے کہ نہ اس کا کوئی شروع ہے اور نہ ہی کوئی آخر ہے۔ اس کی وضاحت ہم پیچھے بہت سے مقامات پر کرچکے ہیں۔ مثلاً غزوہ الوثقیٰ جلد ہفتم سورة یٰسین کی آیت 36 جلد ہذا سورة الزخرف کی آیت 13۔
Top