Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 35
اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَؕ
اَمْ خُلِقُوْا : یا وہ پیدا کیے گئے مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ : بغیر کسی چیز کے اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَ : یا وہ خالق ہیں۔ بنانے والے ہیں
کیا وہ بغیر کسی خالق کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں یا انہوں نے (اپنے آپ کو) خود پیدا کیا ہے
کیا وہ بغیر کسی کے پیدا کرنے ہی کے پیدا ہوگئے ہیں یا وہ خود ہی خالق ہیں 35 ؎ اللہ رب ذوالجلال والاکرام کا حق بندہ پر کیا ہے ؟ یہی کہ وہ اس کی عبادت کرے اس طرح کہ اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرے لیکن وہ اس کی عبادت اسی وقت کرسکتا ہے جب اس کو یقین آئے۔ کہ اللہ تعالیٰ ہی اس کا خالق ومالک ہے اور مکہ والے باوجود زبانی اقرار کرنے کے عملی طور پر اس بات سے انکاری تھے جب نبی اعظم و آخر ﷺ انہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی تلقین فرمایا کرتے تھے تو وہ ازراہ غرور آپ ﷺ کے اس فرمان کو پس پشت ڈال دیا کرتے۔ ان کے اس طرز عمل کے بارے میں ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ کیا وہ بغیر کسی خالق کے خود بخود ہی پیدا ہوگئے ہیں یا انہوں نے خود ہی اپنے آپ کو تخلیق کیا ہے ؟ کیا آسمانوں اور زمین کو انہوں نے پیدا کیا ہے ؟ کیا وہ ان کا سارا انتظام کر رہے ہیں ؟ اگر ان میں سے کوئی بات بھی صحیح نہیں ہے اور انہیں بھی اس بات کا اعتراف ہے کہ نہ تو وہ خود بخود پیدا ہوئے ہیں نہ انہوں نے اپنے آپ کو پیدا کیا ہے اور نہ ہی زمین و آسمان کی آفرنیش یا اس کے انتظام میں ان کا کوئی حصہ ہے تو پھر اس کے باوجود اپنے خالق کی عبادت نہ کرنا اور اس کے حضور سجدہ ریز نہ ہونا کہاں کی عقل مندی ہے۔
Top