Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 107
فَاَلْقٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌۚۖ
فَاَلْقٰى : پس اس نے ڈالا عَصَاهُ : اپنا عصا فَاِذَا ھِىَ : پس وہ اچانک ثُعْبَانٌ : اژدھا مُّبِيْنٌ : صریح (صاف)
اس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی لاٹھی ڈال دی تو اچانک ایک نمایاں اژدھا ان کے سامنے تھا
موسیٰ (علیہ السلام) نے توحید الٰہی کا نشان یعنی ” عصا “ کا معجزہ دکھایا : 118: فرعون خود سورج دیوتا یعنی رع یا راع کے اوتار کی حیثیت سے بادشاہی کا استحقاق بتاتا تھا اور یہ بات بھی مصر کی تاریخ سے ثابت ہے کہ اس قوم کے مذہب میں بہت سے دیوتائوں اور دیویوں کی عبادت ہوتی تھی اور ان سارے دیوتائوں اور دیویوں سے بڑا تو وہ خود تھا اور اس کی قوم بھی اس کو اسی منصب پر سمجھتی تھی اس لئے اس کو ” اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى ٞۖ0024 “ کہ اے اہل مصر تمہارا رب اعلیٰ میں ہوں کا موقع ملا تھا اس نے موسیٰ (علیہ السلام) سے ” رب العالمین “ کے الفاظ سن کر پہلے تو تعجب کا اظہار کیا اور آخر کار ان کے رسول رب العالمین ہونے کی نشانی طلب کرلی تو موسیٰ (علیہ السلام) نے ” عصا “ کا نشان جو اللہ نے ان کو نبوت عطا کرتے وقت دے دیا تھا فرعون کو دکھایا اس لئے کہ مشرکوں کی سمجھ میں بجائے عقلی دلائل اور شہادت ضمیر و وجدان کے مادی معجزات ہی زیادہ آسانی سے آتے ہیں اور وہ فرمائشیں ہمیشہ مادی معجزہ ہی کی سب سے بڑھ کر کرتے آئے ہیں۔
Top