Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 115
قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِمَّاۤ اَنْ تُلْقِیَ وَ اِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے يٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِمَّآ : یا اَنْ : یہ کہ تُلْقِيَ : تو ڈال وَاِمَّآ : اور یاد (ورنہ) اَنْ : یہ کہ نَّكُوْنَ : ہوں نَحْنُ : ہم الْمُلْقِيْنَ : ڈالنے والے
(مقابلہ شروع ہوا تو فرعون کے جادوگروں نے) کہا اے موسیٰ (علیہ السلام) یا تو تم پہلے پھینکو یا ہم ہی کو پھینکنا ہے
ساحروں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے مخاطب ہو کر پوچھا کہ ہماری باری ہے یا آپ کی ؟ 126: ساحر چونکہ اس وقت تک اپنی ہی طرح ایک ماہر فن خیال کرتے تھے اس لئے وہ بولے کہ اے موسیٰ ! مقابلہ ہمارے تمہارے فن کا تو ہو ہی رہا ہے اب بتائو کہ اس مقابلہ کو شروع کون کرے گا ؟ پہلی اننگ کس کی ہوگی ؟ آپ کی یا ہماری ؟ غور کرو کہ ایک طرف ساحران مصر کا جم غفیر تھا جس کی پشت پناہی وقت کی ایک ظالم حکومت کر رہی تھی اور دوسری طرف موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) ایک مظلوم اور غلام قوم کے نمائندے تھے جن کے پاس ظاہری سازو سامان سے کوئی چیز نہ تھی لیکن موسیٰ (علیہ السلام) نے بڑی دلیری سے ان کو جواب دیا خاموش منہ نہیں دیکھتے رہے۔
Top