Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 72
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ قَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ مَا كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
فَاَنْجَيْنٰهُ : تو ہم نے اسے نجات دی (بچا لیا) وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی وَقَطَعْنَا : اور ہم نے کاٹ دی دَابِرَ : جڑ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات وَمَا : اور نہ كَانُوْا : تھے مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
پھر ہم نے ہود (علیہ السلام) کو اور اس کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچالیا اور جنہوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائی تھیں ان کی بیخ و بنیاد تک اکھاڑ دی ، حقیقت یہ ہے کہ وہ کبھی ایمان لانے والے نہ تھے
اب کیا ہوا ؟ جس کو ہونا تھا اس کے آثار نمایاں ہونے شروع ہوگئے : 83: الحاصل قوم ہود (علیہ السلام) یعنی عاد کی انتہائی شرارت اور بغاوت اور اپنے پیغمبر کی تعلیم سے بےپناہ بغض وعناد کی پاداش عمل اور قانون جزاء کا وقت آپہنچا اور غیرت حق حرکت میں آئی اور عذاب الٰہی نے سب سے پہلے خشک سالی کی شکل اختیار کی۔ عاد (علیہ السلام) سخت گھبرائے ، پریشان ہوئے اور عاجز و درماندہ نظر آنے لگے۔ حضرت ہود (علیہ السلام) کو جوش ہمدردی نے اکسایا اور مایوسی کے بعد پھر ایک مرتبہ ان کو سمجھایا کہ راہ حق اختیار کرلو ، میری نصائح پر ایمان لے آئو کہ یہی نجات کی راہ ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ورنہ پچھتائو گے۔ لیکن بدبخت اور بد نصیب قوم پر کوئی اثر نہ ہوا بلکہ بغض وعناد اور دوبالا ہوگیا۔ تب ہولناک عذاب نے ان کو آگھیرا۔ آٹھ دن اور سات راتیں پیہم تیزو تند ہوا کے طوفان اٹھے اور ان کو اور ان کی آبادی کو تہ وبالا کر کے رکھ دیا تنو مند اور قوی ہیکل انسان جو اپنی جسمانی قوتوں کے گھمنڈ میں سرمست سر کش تھے اس طرح بےحس و حرکت پڑے نظر آتے تھے جس طرح آندھی سے تناور درخت بےجان ہو کر گر جاتا ہے۔ غرض ان کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا تاکہ آنے والی نسلوں کے لئے عبرت بنیں اور دنیا و آخرت کی لعنت کا عذاب ان پر مسلط کردیا گیا کہ وہ اس کے مستحق تھے اور حضرت ہود (علیہ السلام) اور ان کے مخلص پیروان دعوت اسلام کو اللہ کی رحمت و نعمت میں باقی رکھ لیا گیا اور وہ سرکش قوم کی سر کشی و بغاوت سے مامون ہوگئے۔ یہ ہے عاد اولیٰ کی وہ داستان عبرت جو اپنے اندر چشم عبرت بین کے لئے بیشمار پند ونصائح رکھتی ہے اور اللہ رب العالمین کے احکام کی تعمیل میں تقویٰ و طہارت کی زندگی کی جانب دعوت دیتی ہے۔ شرارت و سرکشی اور اللہ کے احکام سے بغاوت کے انجام بد سے آگاہ کرتی اور وقتی خوش عیشی پر گھمنڈ کر کے نتیجہ کی بدبختی پر مذاق اڑانے سے ڈراتی اور باز رکھتی ہے اگر کوئی باز رہنے والا بھی ہو۔ اس جگہ ہود (علیہ السلام) کا مختصر ذکر کیا گیا اور سورة ہود (علیہ السلام) میں انشاء اللہ آپ کو تفصیل ملے گی اور پورا قصہ بیان کیا جائے گا۔
Top