Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 97
اَفَاَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰۤى اَنْ یَّاْتِیَهُمْ بَاْسُنَا بَیَاتًا وَّ هُمْ نَآئِمُوْنَؕ
اَفَاَمِنَ : کیا بےخوف ہیں اَهْلُ الْقُرٰٓي : بستیوں والے اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمْ : ان پر آئے بَاْسُنَا : ہمارا عذاب بَيَاتًا : راتوں رات وَّهُمْ : اور وہ نَآئِمُوْنَ : سوئے ہوئے ہوں
کیا شہروں میں بسنے والوں کو اس بات سے امان مل گئی ہے کہ ہمارا عذاب راتوں رات نازل ہو اور وہ پڑے سوتے ہوں ؟
اس بستی والے اللہ کے عذا سے کیوں نڈر ہوگئے کیا ان پر عذاب نہیں آسکتا 108: والمراد بالقریٰ مکۃ وما حولھا (قرطبی) گزشتہ قوموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا جا رہا ہے کہ اے قریش ، بتائو پہلے لوگ اللہ کے عذاب کے مقابلہ میں اپنے بچائو کے لئے کوئی بند باندھ سکے ؟ ان میں ایسے بھی تھے ہمارا عذاب ان پر رات کی تاریکیوں میں دبے پائوں آیا جب کہ وہ سو رہے تھے لیکن اس طرح نہیں کہ پہلے ان کو اس عذاب کی اطلاع نہ دی گئی۔ نہیں وقت کے نبی (علیہ السلام) ورسول (علیہ السلام) نے ان کو خوب اچھی طرح جھنجھوڑ کر کہا لیکن ان کے کان پر جوں بھی نہ رینگی اور وہ بےمستیوں کی حالت میں غفلت کی ایسی نیند سوئے کہ دوبارہ نہ اٹھ سکے۔ پھر تم اے اہل مکہ کیوں اس غفلت میں پڑے ہو اور نہیں سوچتے ہو کہ ہم نے اگر رسول عربی محمد رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کی تو ہمارا بھی بالکل وہی حال ہوگا جو پہلوں کا ہوچکا۔ تمہارا یہ حق نہیں تھا کہ تم اللہ کے عذاب سے پخنت اور بےخوف ہوتے کیونکہ اس سے پخنت اور بےخوف صرف وہی لوگ ہوتے ہیں جن کی شامت آئی ہوگی اور جو لوگ اپنے انجام کو پہنچنے والے ہوں وہ بگوش ہوش بات کو سننے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔
Top