Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 2
عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِۙ
عَنِ النَّبَاِ : اس خبر کے بارے میں الْعَظِيْمِ : جو بڑی ہے
اس عظیم خبر کے متعلق (وہ شک میں ہیں)
جس کے متعلق یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ۔ 3 جب لوگ آپ میں مل کر بیٹھتے ہیں اور اس نبا عظیم کے بارے میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں اور جو کچھ نبی اعظم و آخر ﷺ نے بیان فرمایا ہے ان الفاظ پر ، ان الفاظ کے مفہوم پر مختلف طریقوں سے بحث کرتے ہیں اور جو کچھ کرتے ہیں وہ افہام و تفہیم کے لئے نہیں بلکہ از راہ مذاق کرتے ہیں اس لئے ان کی ان چہ میگوئیوں اور فضول و لغو بحث کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا اور وہ اس طرح بغیر کسی نتیجہ کے پہنچنے کے اس کو چھوڑ کر دوسری طرف متوجہ ہوجاتے ہیں اور پھر جب کبھی ان کو مل کر بیٹھنے کا اتفاق ہوتا ہے یا وہ ایسا اتفاق بنا لیتے ہیں تو پھر بھانت بھانت کی بولایں بولنا شروع کردیتے ہیں اور جب تک مجلس قائم رہتی ہے اس موضوع پر ان کی گفتگو جاری رہتی ہے اور طرح طرح سے بحث کر کے محمد رسول اللہ ﷺ اور دوسرے مسلمانوں کی دل آزاری کا باعث بنتے ہیں اور وقوع قیامت کو اس لئے ناممکن خیال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ عالم تو قدیم ہے اور اس میں جو کچھ ہے وہ حارث کیسے مان لیا جائے۔ غور کرو کہ یہ نیلگوں آسمان اور اس میں آویزاں اربوں ، کھربوں ستارے ، سیارے اور یہ سورج اور چاند اور یہ فلک بوس پہاڑ اور یہ نہایت بوڑھے دریا اور سای طرح کی یہ ساری چیزیں جو ہمارے مشاہدہ میں ہیں اور یہ ابد الآباد اسی طرح قائم چلی آرہی ہیں اور اسی طرح ان کے درہم برہم ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کو درہم برہم کردینا کوئی حکیمانہ بات ہے اس لئے قیامت کے بارے میں ہم کو جو بتایا گیا ہے یہ سب من گھڑت باتیں ہیں جن کا سر ہے نہ پیر۔ ایک صاحب ایک طرف سے بولتے ہیں کہ یار ” ہماری زندگی تو صرف دنیوی زندگی ہے اس کے بعد اور کوئی زندگی نہیں “ وضاحت کے لئے عروۃ الوثقی جلد سوم سورة الانعام کی آیت 92 ملاحظہ کریں۔ دوسرا اٹھتا ہے تو طرح مصرع یوں دیتا ہے کہ جب ہماری ہڈیاں بوسیدہ ہوجائیں گی اور ہم مٹی میں مل جائیں گے اور ہوا کے جھونکے مٹی کو بھی اڑا کر ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر لے جائیں گے تو پھر ان بکھرے ہوئے ذروں کو کون جمع کرے گا ؟ وضاحت کے لئے عروۃ الوثقی ، جلد ہفتم میں سورة یٰسین کی آیت 87 کی تفسیر ملاحظہ کیرں۔ کوئی بولتا تو اس طرح بولتا کہ قیامت و یا مت تو کچھ بھی نہیں ہے لیکن اگر بفرض محال ہوئی بھی تو جن لوگوں نے اس طرح کا شور بپا کر رکھا ہے ان کے حصہ میں تو کچھ بھی نہیں آئے گا۔ ہمیں تو یقین ہے کہ اس روز بھی اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے ہم کو ان انعامات سے نوازے گا کیونکہ ہمارا حق ہے جب کہ اس نے ہم کو اس جگہ سرفراز کیا ہے وہ وہاں بھی سرفراز کرے گا۔ اس طرح کی باتیں بنا کر وہ ہیرو بننا چاہتے ہیں اور بن رہے ہیں۔
Top