Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 42
وَ قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلِلّٰهِ الْمَكْرُ جَمِیْعًا١ؕ یَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ١ؕ وَ سَیَعْلَمُ الْكُفّٰرُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ
وَقَدْ مَكَرَ : اور چالیں چلیں الَّذِيْنَ : ان لوگوں نے جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَلِلّٰهِ : تو اللہ کے لیے الْمَكْرُ : چال (تدبیر) جَمِيْعًا : سب يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا تَكْسِبُ : جو کماتا ہے كُلُّ نَفْسٍ : ہر نفس (شخص) وَسَيَعْلَمُ : اور عنقریب جان لیں گے الْكُفّٰرُ : کافر لِمَنْ : کس کے لیے عُقْبَى الدَّارِ : عاقبت کا گھر
اور فریب کرچکے ہیں جو ان سے پہلے تھے سو اللہ کے ہاتھ میں ہے سب فریب9 جانتا ہے جو کچھ کماتا ہے ہر ایک جی10 اور اب معلوم کیے لیتے ہیں کافر کہ کس کا ہوتا ہے پچھلا گھر11
9 وہ نہ چاہے تو سب فریب رکھے رہ جائیں، یا یہ کہ خدا ان کے فریب کا توڑ کرتا ہے مکر اصل میں خفیہ تدبیر کو کہتے ہیں اگر برائی کے لیے کی جائے بری ہے اور برائی کو دور کرنے کے لیے ہو تو اچھی ہے۔ یعنی انہوں نے چھپ چھپ کر ناپاک تدبیریں کیں لیکن خدا کی تدبیر سب پر غالب رہی، اس نے وہ تدبیریں ان ہی پر الٹ دیں " ( وَلَا يَحِيْقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖ ) 35 ۔ فاطر :43) 10 یعنی جس سے کوئی حرکت و سکون اور کھلا چھپا کام پوشیدہ نہیں اس کے آگے کسی کا مکر کیا چل سکتا ہے وہ ان مکاروں کو خوب مزا چکھائے گا۔ 11 یعنی جسے اگلوں نے اپنے مکر کا انجام دیکھ لیا، موجودہ کفار کو بھی قدر عافیت معلوم ہوا چاہتی ہے۔
Top