Tafseer-e-Usmani - Al-Furqaan : 42
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
کوئی نہیں پر ہم نے عیش دیا ان کو اور ان کے باپ داؤد کو یہاں تک کہ بڑھ گئی ان پر زندگی2 پھر کیا نہیں دیکھتے کہ ہم چلے آتے ہیں زمین کو گھٹاتے اس کے کناروں سے اب کیا وہ جیتنے والے ہیں3
2 یعنی رحمان کی کلاءت و حفاظت اور بتوں کا عجزو بیچارگی ایسی چیز نہیں جس کو یہ لوگ سمجھ نہ سکیں۔ بات یہ ہے کہ پشت ہاپشت سے یہ لوگ بےفکری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کوئی جھٹکا عذاب الٰہی کا نہیں لگا۔ اس پر مغرور ہوگئے اور غفلت کے نشہ میں چور ہو کر حق تعالیٰ کا پیغام اور پیغمبروں کی نصیحت قبول کرنے سے منہ موڑ لیا۔ 3 یعنی عرب کے ملک میں اسلام پھیلنے لگا ہے اور کفر گھٹنے لگا۔ آہستہ آہستہ وہاں کی زمین کافروں پر تنگ ہوتی جا رہی ہے۔ ان کی حکومتیں اور سرداریاں ٹوٹتی جا رہی ہیں۔ کیا ایسے کھلے ہوئے آثار و قرائن دیکھ کر بھی انھیں اپنا انجام نظر نہیں آتا۔ اور کیا ان مشاہدات کے باوجود وہ اسی کے امیدوار ہیں کہ پیغمبر ﷺ اور مسلمانوں پر ہم غالب ہوں گے۔ اگر چشم عبرت ہے تو چاہیے کہ عقل سے کام لیں اور قرائن و احوال سے مستقبل کا اندازہ کریں۔ کیا ان کو معلوم نہیں کہ ان کے گردو پیش کی بستیاں انبیاء کی تکذیب و عداوت کی سزا میں تباہ کی جا چکی ہیں اور ہمیشہ آخرکار خدا کے وفاداروں کا مشن کامیاب رہا ہے۔ پھر سید المرسلین اور مومنین کاملین کے مقابلہ میں غالب آنے کی ان کو کیا توقع ہوسکتی ہے۔ ( وَلَقَدْ اَهْلَكْنَا مَا حَوْلَكُمْ مِّنَ الْقُرٰى وَصَرَّفْنَا الْاٰيٰتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ ) 46 ۔ الاحقاف :27) (تنبیہ) اس مضمون کی آیت سورة رعد کے آخر میں گزر چکی وہاں کے فوائد ملاحظہ کیے جائیں۔
Top