Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 64
وَ قِیْلَ ادْعُوْا شُرَكَآءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهُمْ وَ رَاَوُا الْعَذَابَ١ۚ لَوْ اَنَّهُمْ كَانُوْا یَهْتَدُوْنَ
وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا ادْعُوْا : تم پکارو شُرَكَآءَكُمْ : اپنے شریکوں کو فَدَعَوْهُمْ : سو وہ انہیں پکاریں گے فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا : تو وہ جواب نہ دیں گے لَهُمْ : انہیں وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب لَوْ اَنَّهُمْ : کاش وہ كَانُوْا يَهْتَدُوْنَ : وہ ہدایت یافتہ ہوتے
اور کہیں گے پکارو اپنے شریکوں کو پھر پکاریں گے ان کو تو وہ جواب نہ دیں گے ان کو3 اور دیکھیں گے عذاب کسی طرح وہ راہ پائے ہوئے ہوتے4
3 یعنی کہا جائے گا کہ اب مدد کو بلاؤ، مگر وہ کیا مدد کرسکتے خود اپنی مصیبت میں گرفتار ہوں گے۔ کذا قال المفسرون۔ اور حضرت شاہ صاحب کی تحریر کا حاصل یہ ہے کہ شیاطین جب نیکوں کا نام لیں گے تو مشرکین سے کہا جائے گا کہ ان نیکوں کو پکارو ! وہ کچھ جواب نہ دیں گے۔ کیونکہ وہ ان مشرکانہ حرکات سے راضی نہ تھے یا خبر نہ رکھتے تھے۔ 4 یعنی اس وقت عذاب کو دیکھ کر یہ آرزو کریں گے کہ کاش دنیا میں سیدھی راہ چلتے تو یہ مصیبت کیوں دیکھنی پڑتی۔
Top