Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 63
قَالَ الَّذِیْنَ حَقَّ عَلَیْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَغْوَیْنَا١ۚ اَغْوَیْنٰهُمْ كَمَا غَوَیْنَا١ۚ تَبَرَّاْنَاۤ اِلَیْكَ١٘ مَا كَانُوْۤا اِیَّانَا یَعْبُدُوْنَ
قَالَ : کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ جو حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِمُ : ان پر الْقَوْلُ : حکم (عذاب) رَبَّنَا : اے ہمارے رب هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اَغْوَيْنَا : ہم نے بہکایا اَغْوَيْنٰهُمْ : ہم نے بہکایا انہیں كَمَا : جیسے غَوَيْنَا : ہم بہکے تَبَرَّاْنَآ : ہم بیزاری کرتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف مَا كَانُوْٓا : وہ نہ تھے اِيَّانَا : صرف ہماری يَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے
بولے جن پر ثابت ہوچکی بات اے رب یہ لوگ ہیں جن کو ہم نے بہکایا ان کو بہکایا جیسے ہم آپ بہکے ہم منکر ہوئے تیرے آگے وہ ہم کو نہ پوجتے تھے2
2 یعنی سوال تو مشرکین سے تھا، مگر بہکانے والے شرکاء سمجھ جائیں گے کہ فی الحقیقت ہمیں بھی ڈانٹ بتلائی گئی ہے۔ اس لیے سبقت کر کے جواب دیں گے کہ خداوندا ! بیشک ہم نے ان کو بہکایا اور یہ بہکانا ایسا ہی تھا جیسے ہم خود بہکے۔ یعنی جو ٹھوکر بہکنے کے وقت کھائی تھی اسی کی تکمیل بہکانے سے کی۔ کیونکہ بہکانا بھی بہکنے کی انتہائی منزل ہے۔ پس اس جرم اغواء کا تو ہمیں اعتراف ہے۔ لیکن ان مشرکین پر کوئی جبر واکراہ ہمارا نہ تھا کہ زبرستی اپنی بات منوا لیتے فی الحقیقت ان کی ہوا پرستی تھی جو ہمارے بہکانے میں آگئے۔ اس اعتبار سے یہ ہم کو نہیں پوجتے تھے بلکہ اپنے اہواء و ظنون کی پرستش کرتے تھے ہم ان کی عبادت سے آج آپ کے سامنے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔ کذا قال بعض المفسرین۔ اور حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ " یہ شیطان بولیں گے۔ بہکایا تو ہے انہوں نے پر نام لے کر نیکوں کا۔ اسی سے کہا کہ ہم کو نہ پوجتے تھے۔ " واللہ تعالیٰ اعلم۔ (تنبیہ) " حَقَّ عَلَیْہِمُ الْقَوْلُ " سے مراد ہے ( لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِيْنَ ) 32 ۔ السجدہ :13)
Top