Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 114
یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَ : اور الْيَوْمِ الْاٰخِرِ : دن۔ آخرت وَيَاْمُرُوْنَ : اور حکم کرتے ہیں بِالْمَعْرُوْفِ : اچھی بات کا وَيَنْهَوْنَ : اور منع کرتے ہیں عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برے کام وَ : اور يُسَارِعُوْنَ : وہ دوڑتے ہیں فِي : میں الْخَيْرٰتِ : نیک کام وَ : اور اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ مِنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور حکم کرتے ہیں اچھی بات کا اور منع کرتے ہیں برے کاموں سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں پر اور وہی لوگ نیک بخت ہیں5
5 یعنی سب اہل کتاب کا حال یکساں نہیں۔ اتنے بروں میں کچھ اچھے بھی ہیں۔ ان ہی ممسوخ اشقیاء کے درمیان چند سعید روحیں ہیں جن کو حق تعالیٰ نے قبول حق کی توفیق دی اور وہ اسلام کی آغوش میں آگئے اور جادہ حق پر ایسے مستقیم ہوگئے کہ کوئی طاقت ہلا نہیں سکتی۔ وہ رات کی تاریکی میں میٹھی نیند اور نرم بسترے چھوڑ کر خدا کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں۔ اپنے مالک کے سامنے خضوع و تذلل اختیار کرتے ہیں۔ جبین نیاز زمین پر رکھتے ہیں، نماز میں اس کا کلام پڑھتے ہیں۔ اللہ پر اور یوم آخرت پر ٹھیک ٹھیک ایمان لاتے ہیں، خالص توحید کے قائل ہیں، قیامت کے دن سے ڈرتے ہیں اور جب کسی نیک کام کی طرف پکارا جائے دوڑ کر دوسروں سے آگے نکلنا چاہتے ہیں، پھر نہ صرف یہ کہ خود راہ راست پر ہیں، دوسروں کو بھی سیدھے راستے پر لانا چاہتے ہیں بلاشبہ ان یہود میں سے یہ لوگ ہیں جن کو خدا نے نیک بختی اور صلاح و رشد کا خاص حصہ عطا فرمایا ہے۔ یہ عبد اللہ بن سلام ؓ اور ان کے ساتھیوں کا ذکر ہوا۔
Top