Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 62
وَ مَا مَنَعَهُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقٰتُهُمْ اِلَّاۤ اَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ بِرَسُوْلِهٖ وَ لَا یَاْتُوْنَ الصَّلٰوةَ اِلَّا وَ هُمْ كُسَالٰى وَ لَا یُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ
وَمَا : اور نہ مَنَعَهُمْ : ان سے مانع ہوا اَنْ : کہ تُقْبَلَ : قبول کیا جائے مِنْهُمْ : ان سے نَفَقٰتُهُمْ : ان کا خرچ اِلَّآ : مگر اَنَّهُمْ : یہ کہ وہ كَفَرُوْا : منکر ہوئے بِاللّٰهِ : اللہ کے وَبِرَسُوْلِهٖ : اور اس کے رسول کے وَلَا يَاْتُوْنَ : اور وہ نہیں آتے الصَّلٰوةَ : نماز اِلَّا : مگر وَهُمْ : اور وہ كُسَالٰى : سست وَ : اور لَا يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ نہیں کرتے اِلَّا : مگر وَهُمْ : اور وہ كٰرِهُوْنَ : ناخوشی سے
دستور پڑا ہوا ہے اللہ کا ان لوگوں میں جو پہلے ہوچکے ہیں اور تو نہ دیکھے گا اللہ کی چال بدلی6 
6 یعنی عادت اللہ یہ ہی رہی ہے کہ پیغمبروں کے مقابلہ میں جنہوں نے شرارتیں کیں اور فتنے فساد پھیلائے اسی طرح ذلیل و خوار، یا ہلاک کیے گئے۔ یا یہ مطلب ہے کہ پہلی کتابوں میں یہ بھی حکم ہوا ہے کہ مفسدوں کو اپنے درمیان سے نکال باہر کرو۔ جیسا کہ حضرت شاہ صاحب " تورات " سے نقل فرماتے ہیں۔
Top