Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 51
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَ الطَّاغُوْتِ وَ یَقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا هٰۤؤُلَآءِ اَهْدٰى مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَبِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يُؤْمِنُوْنَ : وہ مانتے ہیں بِالْجِبْتِ : بت (جمع) وَالطَّاغُوْتِ : اور سرکش (شیطان) وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہتے ہیں لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ اَهْدٰى : راہ راست پر مِنَ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) سَبِيْلًا : راہ
کیا تو نے نہ دیکھا ان کو جن کو ملا ہے کچھ حصہ کتاب کا جو مانتے ہیں بتوں کو اور شیطان کو اور کہتے ہیں کافروں کو کہ یہ لوگ زیادہ راہ راست پر ہیں مسلمانوں سے1
1 اس آیت میں یہود کی شرارت اور خباثت کا اظہار ہے۔ قصہ یہ ہے کہ یہودیوں کو حضرت محمد ﷺ سے عداوت بڑھی تو مشرکین مکہ سے ملے اور ان سے متفق ہوئے اور ان کی خاطر داری کی ضرورت سے بتوں کی تعظیم کی اور کہا کہ تمہارا دین مسلمانوں کے دین سے بہتر ہے اور اس کی وجہ صرف حسد تھا اس پر کہ نبوت اور دین کی ریاست ہمارے سوا دوسروں کو کیوں مل گئی۔ اس پر اللہ تعالیٰ ان کو الزام دیتا ہے۔ ان آیات میں اسی کا مذکور ہے۔
Top